بھارت نے پاکستان سے سفارتی تعلقات معمول پر لانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت کا راستہ کھلا رکھنا چاہیے۔
پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے جس پر بھارت کے ہوش ٹھکانے آگئے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان سے کہا ہے کہ بھارتی حکومت امید کرتی ہے کہ پاکستان سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور دو طرفہ تجارت معطل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے تاکہ دونوں ممالک میں معمول کے سفارتی تعلقات قائم رہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے اس اقدام سے دنیا کو پیغام جائے گا کہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کی صورتحال تشویش ناک ہے، جبکہ پاکستان نے جن وجوہات پر یہ فیصلہ کیا ہے ان کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر اور آرٹیکل 370 کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا اور کہا کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے خطے کی تشویش ناک منظر کشی کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: خوف مسلمانوں کی ڈکشنری میں شامل نہیں لہذا بھارت کچھ بھی کرنے سے پہلے 27 فروری کو یاد رکھے۔ ترجمان دفتر خارجہ
بھارت نے کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے کے فیصلے کی نرالی توجیہ بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ اقدامات کا مقصد جموں کشمیر کو ترقی کے مواقع دینا ہے، اور پاکستان کو چاہیے کہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے تاکہ سفارتی رابطوں کے معمول کے ذرائع بحال رہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر پاکستان نے بھارت سے دو طرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔