سندھ ہائیکورٹ نے گلستان جوہر میں واٹر بورڈ کی زمین کی چائنا کٹنگ اور غیر قانونی فروخت کے معاملے کی 4 ہفتوں میں انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائیکورٹ نے اس کیس میں گرفتار چنوں ماموں کے فرنٹ مین، سرکاری افسران اور دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی۔ پراسیکیوٹر نیب نے موقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت کی زمین شہری انتظامیہ کے ایم سی نے الاٹ کردی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیے کہ یہاں معصوم بن کر آجاتے ہیں ان کا بس چلے تو قبرستان بھی بیچ دیں، گولے گنڈے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے نکل رہے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب اس شہر میں قبروں کیلئے جگہ نہیں ملے گی۔
ملزمان کے وکلا نے موقف دیا کہ اس زمین کا دیوانی مقدمہ بھی زیر التوا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر جگاڑی پلاٹ میں دیوانی مقدمہ ہے، اس میں حکم امتناع بھی ہوتا ہے اور 2 ، 2 سال مقدمہ نہیں چلتا۔
عدالت نے نیب کو 4 ہفتے میں انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی۔
نیب کے مطابق ملزمان نے احسن عرف چنوں ماموں کے ایما پر گلستان جوہر میں پلاٹوں کی چائنا کٹنگ کی جس میں کے ڈی اے کے افسران بھی ملوث ہیں۔ اس کیس میں چنوں ماموں کا فرنٹ مین فیصل مسرور صدیقی اور دیگر ملزمان کیخلاف ریفرنس بھی دائر ہوچکا ہے۔