مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 18 روز بیت گئے ہیں تاہم حریت رہنماؤں نے بھارتی مظالم کیخلاف آج جمعہ کے روز کرفیو توڑنے اور گھروں سے باہر نکل کر احتجاج کی کال دیدی ہے۔
حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہر کشمیری گھر سے باہر نکل کر احتجاج کرے اور بھارتی مظالم کا منہ توڑ جواب دے۔ مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکاری کی بربریت اور ریاستی دہشتگردی سے کشمیریوں کا صبر جواب دے گیا، مقبوضہ وادی میں غذائی بحران اور ادویات کی قلت شدت اختیار کر گئی ہے، کٹھ پتلی انتظامیہ نے اسکول کھلنے کا ڈرامہ رچایا مگر بچوں سے خالی بسوں نے بھانڈہ پھوڑ دیا۔
عالمی میڈیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کر دیا، میڈیا کا کہنا ہے کہ حالات اس قدر خراب ہیں کہ کشمیری بچوں کو سکول بھیجنے کا خطرہ مول لینا نہیں چاہتے۔
بھارتی صحافی گوہر گیلانی نے بی بی سی کو بتایا کہ مسلسل کرفیو سے کشمیری ذہنی مریض بنتے جا رہے ہیں۔ سخت کنٹرول اور معلومات اور ذرائع مواصلات پر پابندی ہے۔
ضلع بڈگام کے ایک مڈل اسکول نے بی بی سی کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے اسکول کھلنے کے ڈرامے کا پول کھول دیا، والدین بچوں کو نقصان پہنچنے کے ڈر سے اسکول نہیں آنے دیتے، وائس آف امریکا نے بھی ڈرامے کا ڈراپ سین کر دیا۔
ایک شخص نے بتایا کہ سرکار نے میڈیا کو بتانے کیلیے زبانی اسکول کھولا ہے،وائس آف امریکا کی نمائندہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو کے باعث دکانیں بند پڑی ہیں۔