وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کے باجود کرتارپور راہداری کھولنے کافیصلہ کیا ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے اور مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کیلیے سہ فریقی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانفرنس میں پاکستان چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی کا پاک افغان ٹریک ٹو ڈائیلاگ کے شرکا سے خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستان اچھا پڑوس چاہتا ہے۔ افغان امن عمل کیلئے ہم نے کام کرنا ہے اور آپ نے اس پر یقین کرنا ہے۔ افغانستان کا مشرقی بارڈر بڑا دوستانہ ہے۔ پاکستان افغانستان کیلیے انتہائی دوستانہ رویہ رکھتا ہے ہم پر یہ واضح ہے کہ افغانستان میں کیا کرنا چاہئے ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ افغانستان میں صدارتی الیکشن ہوں۔ پاکستان افغان صدارتی الیکشن میں کسی کی بھی حمایت یا مخالفت نہیں کرتا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کے باجود کرتارپور راہداری کھولنے کافیصلہ کیا ہے۔ ہم گورونانک کی 550 ویں سالگرہ پر سکھ یاتریوں کا خیر مقدم کریں گے۔
پاک افغان ٹریک ٹو پراجیکٹ سے وابستہ اعلیٰ سطح افغان وفد نے ڈاکٹر شعیب سڈل کی قیادت میں وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے اور مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کیلیے سہ فریقی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانفرنس میں پاکستان چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے، یہ کانفرنس اسلام آباد میں ہو گی۔
نجی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر پر دنیا کو اپنی خاموشی توڑنی ہوگی۔ کشمیرمیں مسئلہ زندگیوں اورانسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ہے، خواتین کواغوا کر کے عصمت دری کی جا رہی ہے۔