حکومت سندھ کے سیکڑوں ملازمین بڑے عرصے سے اپنی ڈیوٹی سے غائب ہیں، ان میں بعض کی غیر حاضری کو 10 سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔
بیوروکریسی کے کرپٹ عناصر کی مدد سے ڈیوٹی سے غائب ملازمین تاحال سرکاری ملازمتوں پر نہ صرف برقرار ہیں لیکن بدستور تنخواہیں اور دیگر مراعات بھی حاصل کر رہے ہیں، ایسے ملازمین میں گریڈ 17 سے 19گریڈ کے ڈاکٹرز اور اسسٹنٹ پروفیسرز بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق برسوں سے اپنی ڈیوٹیوں سے غیر حاضر ایسے ملازمین کی اکثریت کا تعلق محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم سے ہے، غیر حاضر ملازمین کی اکثریت نے اپنے محکموں سے ایک مخصوص مدت کیلیے چھٹیاں منظور کرائیں اور بڑے عرصے کیلیے غائب ہوگئے۔
ایسے ملازمین میں شامل کئی ڈاکٹرز اور پروفیسرز چھٹیاں لے کر بیرون ملک روانہ ہوگئے اور وہاں دوسری ملازمت شروع کردی، بڑے عرصے سے غائب یہ ملازمین متعلقہ محکموں کے کرپٹ ملازمین کے توسط سے اپنی فائلوں کو مسلسل کسی کارروائی سے بچاتے رہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ عمل کا علم جب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ہوا تو انھوں نے ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جس کے باعث برسوں کی تاخیر کے بعد متعلقہ محکموں نے ایسے ملازمین کے خلاف رسمی کارروائی کا آغاز کردیا ہے اور انھیں شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، ایسے ملازمین میں شامل ایک خاتون اسسٹنٹ پروفیسر ستمبر 1995 سے چھٹی پر بیرون ملک گئی تھیں اور تاحال واپس نہیں آئیں۔
بیرون ملک چھٹی پر جانے کے وقت مذکورہ خاتون گورنمنٹ ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج گلشن اقبال میں جیو گرافی کی اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر تعینات تھیں، مذکورہ خاتون مختلف اوقات کے دوران 2007 تک اپنی چھٹی میں اضافہ کرواتی رہیں اور آخری اضافے کے بعد انھیں 15 دسمبر 2007 کو اپنی ڈیوٹی پر آنا تھا لیکن وہ نہیں آئیں۔
محکمہ صحت نے پھر بھی تقریباً 10 سال کے بعد یعنی 2018 میں انھیں شوکاز نوٹس جاری کیا، اسی طرح لیاری جنرل اسپتال میں تعینات ایک سینئر میڈیکل آفیسر کو مئی 2006 میں 2 سال کیلیے سعودی عرب کے محکمہ صحت میں کام کرنے کی اجازت دی گئی، انھیں مئی2006 میں واپس اپنی ڈیوٹی جوائن کرنا تھی لیکن وہ ابھی تک واپس نہیں آئے، اس کے باوجودہ محکمہ صحت نے 9 ماہ کے بعد جنوری 2007 میں ان کے مقامی پتے پر پہلا لیٹر ارسال کرکے انھیں ڈیوٹی پر آنے کی درخواست کی۔
محکمہ صحت نے مذکورہ خط کے جواب کیلیے مزید 11 سال انتظار کیا اور2008 کے آخر میں انھیں شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔