چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ عام طور پر پولیس کو معلوم ہوتا ہے کہ علاقے میں ڈکیتیاں کون کرتا ہے۔
سپریم کورٹ میں قتل اور ڈکیتی کے 7 ملزمان کی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے عدم شواہد کی بنیاد پر ساتوں ملزمان کو بری کردیا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ عام طور پر پولیس کو معلوم ہوتا ہے کہ علاقے میں ڈکیتیاں کون کرتا ہے، بعض اوقات پولیس کے کہنے پر بھی مقدمات میں ملزمان کے نام شامل کرلیے جاتے ہیں، شاید اس کیس میں بھی ملزمان کے نام اسی طرح شامل کیے گئے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ مقتول کا پوسٹ مارٹم 14 گھنٹے تاخیر سے کیا گیا اور کیس کو ثابت کرنے کے لیے استغاثہ نے ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے۔
ملزمان میں امجد علی، محمد خالد، ظفر اقبال، عبدالقیوم، منظور عرف جوری، محمد طارق اور اکرم عرف ڈاکو شامل تھے۔ ان پر قصور کے علاقے پکا روڈ پر ڈکیتی و قتل کا الزام تھا۔ اس ڈکیتی کے دوران محمد شریف نامی شخص بھی قتل ہوا تھا۔