وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا اعزاز کی بات ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں سالانہ اجلاس سے سورہ فاتحہ کی آیت ’’ایاک نعبد و ایاک نستعین‘‘ پڑھ کر کیا۔
اجلاس سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ غریب ملکوں کو اشرافیہ طبقہ لوٹ رہا ہے۔ ہر سال غریب ملکوں کے اربوں ڈالرز ترقی یافتہ ملکوں میں جاتے ہیں۔ امیر افراد اربوں ڈالرز غیر قانونی طریقے سے یورپ کے بینکوں میں منتقل کردیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا قرضہ 10 برسوں میں چار گنا بڑھ گیا جس کے نتیجے میں ٹیکس کی آدھی رقم قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے۔ ہم نے مغربی دارالحکومتوں میں کرپشن سے لی گئی جائیدادوں کا پتا چلایا لیکن ہمیں مغربی ملکوں میں بھیجی گئی رقم واپس لینے میں مشکلات کاسامنا رہا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امیر ممالک کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی ذرائع سے آنے والی رقم کے ذرائع روکیں کیوں کہ غریب ملکوں سے لو ٹی گئی رقم غریبوں کی زندگیاں بدلنے پر خرچ ہوسکتی ہے۔ کرپٹ حکمرانوں کو لوٹی گئی رقم بیرون ممالک بینکوں میں رکھنے سے روکا جائے۔ امیر ممالک میں ایسے قانون ہیں جوکرمنلز کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا خطرناک حد تک پھیل چکا ہے۔ اسلاموفوبیا کی وجہ سے بعض ملکوں میں مسلم خواتین کا حجاب پہننا مشکل بنادیا گیا ہے۔ کچھ مغربی رہنماؤں نے اسلام کو دہشتگردی سے جوڑا جس کی وجہ سے اسلاموفوبیا نے جنم لیا۔
انہوں نے کہا کہ بنیاد پرست اسلام یا دہشتگرد اسلام کچھ نہیں ہوتا۔ اسلام صرف ایک ہے جو حضرت محمد ﷺ نے ہمیں سکھایا۔ افسوس کی بات ہے کہ بعض سربراہان اسلامی دہشتگردی اور بنیاد پرستی کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے مسلم ملکوں کے سربراہوں نے اس بارے میں توجہ نہیں دی۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلوں سے متاثر 10 ممالک میں شامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں۔ پاکستان زرعی ملک ہے اور اگر ماحولیاتی تبدیلی کا کچھ نہیں کیا گیا تو ملک شدید خطرے سے دوچار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کیلئے بہت کچھ کر رہا ہے لیکن ہم اکیلے کامیاب نہیں ہوسکتے۔ اقوام متحدہ کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے، کوئی بھی ملک اکیلا اقدامات نہیں کرسکتا۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے چوتھے نکتے میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کی 11 قراردادوں کی نفی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور اضافی نفری بھیجی، بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو کرفیو لگاکر محصور کررکھا ہے۔