سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہم اب تک مارشل لاء کی ذہنیت میں رہ رہے ہیں اور ہر چیز پر آرڈیننس جاری کرنے ہیں تو جمہوریت کس کام کی۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ بار ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ کیا ہاؤسنگ فاونڈیشن متاثرین کو رقم دینے کو تیار ہے، اگر ہاؤسنگ فاؤنڈیشن متاثرین سے رقم کا معاملہ طے کر لے تو عدالت فیصلہ کرے گی، بظاہر اصل معاملہ چھ سو کنال کی رقم کا ہے۔
ہاؤسنگ فاونڈیشن کے وکیل نے کہا کہ حکومت نے ہاؤسنگ فاونڈیشن سے متعلق جولائی میں صدارتی آرڈیننس جاری کیا ہے، پہلے ہی بہت ساری ادائیگیاں ہو چکی ہیں اب ممکن نہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہم اب تک مارشل لاء کی ذہنیت میں رہ رہے ہیں، جولائی میں یہ آرڈیننس آیا اور اسمبلی میں اس پر بحث بھی نہیں کروائی گئی، اگر ہر چیز پر آرڈیننس جاری کرنے ہیں تو پھر جمہوریت کس کام کی ہے، اسمبلی میں کسی بل پر بحث بھی نہیں کروائی جاتی۔
صدرسپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ہم ہاؤسنگ فاونڈیشن کو رقوم ادا کر چکے ہیں ہمارا معاملہ آئی 14 سے الگ ہے، ہمارے معاملے کو اور اس معاملے کو عدالت الگ الگ دیکھے۔
ایف 14 سے متعلق متاثرین اور ہاؤسنگ فاونڈیشن کے دلائل مکمل ہوگئے جس پر کیس کی مزید سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی گئی۔