بھارتی ماہر معاشیات ڈاکٹر امرتا سین انتہا پسند اور ظالم مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ بھارتی عوام خوف زدہ ہے۔ ملک میں ہر چیز پر ہندو توا کی سوچ غالب ہے۔ حکومت کے خلاف بات کرتے ہوئے بھارتی ڈرتے ہیں۔ جمہوریت ایسے نہیں چلائی جاتی۔
نوبل انعام یافتہ بھارتی ماہر معاشیات ڈاکٹر امرتا سین نے بھارتی انتہا پسندی کا چہرہ بے نقاب کر دیا ۔غیر ملکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بھارت کی حکمراں جماعت بھارتی جنتا پارٹی کر کرارے وار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیوں کو اشتعال دلانا اب آسان ہوگیا ہے ۔ بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر اور پلواما واقعے پر بھارتیوں کے دلوں میں نفرت کے بیج بوئے۔
ڈاکٹر امرتا سین کا کہنا تھا کہ بی جے پی نے جنگ کا راگ الاپ کر انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ جس کے بعد ہندو توا کو مقبولیت ملی۔ انتخابات میں دلتوں اور مسلمانوں کو مارا گیا یا پھر قید کیا گیا۔اب بھارت میں خوف اور دہشت کا راج ہے۔حکومت کے خلاف فون پر بھی بات کرتے ہوئے لوگ ڈرتے ہیں ۔
بھارتی ماہر معاشیات نے کہا کہ یہ جمہوریت نہیں، ایسے جمہوری نظام نہیں چلائے جاتے۔ یہ ظلم نہیں کہ مودی نے 2002 میں گجرات کے قتل عام کا مقدمہ خود پر اور امیت شاہ پر سے ختم کرایا آج بھارت میں سب کچھ بدل گیا ہے ۔ صدر ، وزیراعظم اور ہر جگہ ہندو ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھارت میں سیکولر ازم کی جھلک ملتی تھی لیکن اب مودی اور ہندو توا کے نظریے کو فروغ دیا جارہا ہے۔ گوشت کھانے پر کسی بھی مسلمان کو خون میں نہلا دیا جاتا ہے جبکہ ہندو ویدوں میں کہیں بھی گوشت کھانے کی ممانعت نہیں۔
ڈاکٹرامرتا سین کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو لوگ پاکستان کے حامی نہیں تھے آج مودی کے شیطانی اقدام کی وجہ سے وہ بھی پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔