بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کے دستِ راست اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید ملت لیاقت علی خان کو ہم سے بچھڑے 68 برس بیت گئے۔
ملک بھرمیں شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خان کا 68 واں یومِ شہادت آج عقیدت واحترام سے منایا جا رہاہے۔ لیاقت علی خان یکم اکتوبر1895 کو کرنال کے ایک زمیندارگھرانے میں پیدا ہوئے، ایم اے اوکالج علی گڑھ سے گریجویشن کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے، انہوں نے آکسفرڈیونیورسٹی سے اصول قانون اور انیس سو بائیس میں بارایٹ لاکیا۔
لیاقت علی خان نے ہندوستان واپس آتے ہی مسلم لیگ میں شمولیت اختیارکرلی اور 1926 میں اترپردیش کی قانون سازاسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، اپنی خداداد صلاحیتوں کے باعث لیاقت علی خان جلد ہی قائداعظم کے قریب ہوگئے اورتحریک پاکستان کے دوران ہر اہم سیاسی معاملے میں قائداعظم کی معاونت کی۔
نوابزادہ لیاقت علی خان بانی پاکستان محمد علی جناح کے دیرینہ ساتھی اور تحریک پاکستان کے اہم کارکن تھے، قائد اعظم کی وفات کے بعد لیاقت علی خان نے مشکل حالات میں پاکستان کی رہنمائی کا بیڑا اٹھایا۔
16 اکتوبر 1951 کو انہیں راولپنڈی کے کمپنی باغ میں ایک جلسہ عام میں دوران تقریراکبر ببرک نامی شخص نے گولی مارکر شہید کردیا، اس عظیم رہنما کی یاد میں راولپنڈی کے کمپنی باغ کولیاقت باغ کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔