حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے مابین آزادی مارچ کے حوالے سے مذاکرات میں کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔
آزادی مارچ کہاں آکر رکے گا؟ فیصلہ نہ ہوسکا۔ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے پرویز خٹک کی قیادت میں رہبر کمیٹی کے اراکین سے اکرم درانی کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں کے دھرنے اور آزادی مارچ سے متعلق مطالبات پر غور کیا گیا۔
مذاکرات کے دو دور ہوئے، پہلے دور میں اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم سے رابطہ کیا اور پہلے دور کے اختتام پر سامنے آنے والی تجاویز اور مطالبات کی تفصیل وزیراعظم کو بتائیں۔
جبکہ دوسرا سیشن ختم ہونے کے بعد دونوں کمیٹیوں کے سربراہان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ رہبر کمیٹی کے کنونیئر اکرم درانی نے کہا کہ مذاکرات کے دو دور ہونے کے باوجود ہم کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ بات چیت کا سلسلہ برقرار رہے گا، لیکن اس کیلئے کوئی ٹائم فریم سیٹ نہیں کیا گیا۔
وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ رہبر کمیٹی کی پیش کردہ تجاویز پر مشاورت کی گئی البتہ کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ بات چیت اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی ٹیم نے اپوزیشن رہبر کمیٹی کی تجویز کردہ تینوں مقامات پر جلسے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے صرف پریڈ گراﺅنڈ میں جلسے کا اصرار کیا