سیلز ٹیکس کے نفاذ اور شناختی کارڈ کی شرط پر حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔
وفاقی وزارت خزانہ میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور مرکزی تنظیم تاجران کے وفد کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں تاجروں کے مطالبات پر بات چیت کی گئی
تاجر اور وفاقی بورڈ آف ریوینیو کے درمیان طے ہونے والے 11 نکاتی معاہدے کا بتایا۔10 کروڑ تک کی ٹرن اوور والے تاجر سے 1.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس کے بجائے 0.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس لیا جائے گا۔10 کروڑ تک کی ٹرن اوور والا تاجر ودہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کے لیے سالانہ بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔کم منافع رکھنے والے سیکٹرز کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین از سر نو کیا جائے گا جو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا۔
جیولرز ایسوسی ایشنز کے ساتھ مل کر جیولرز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔آڑھتیوں پر تجدید لائسنس فیس پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا
صدرآل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ کاکہنا ہےکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) اور تاجر برادری میں مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ آل پاکستان انجمن تاجران اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد تاجروں نے ملک بھر میں 29 اور 30 اکتوبر کو ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
تاجر برادری کی ہڑتال کے بعد کراچی، حیدرآباد، کوئٹہ، خاران، پشاور، کوہاٹ، بنوں، سرگودھا، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور ملتان سمیت ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں دکانیں اور مارکیٹیں بند اور کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں