سندھ اسمبلی نے خیراتی اداروں کی جانب سے چندے اور عطیات کی وصولی سے متعلق جو نیا قانون منظور کیا ہے، اس کے تحت چندے اور عطیات سے حاصل ہونے والی رقوم کے صحیح استعمال کو یقینی بنانے کے لیے کئی کڑی شرائط عائد کردی گئی ہیں۔
جمعہ کے روز منظور کیے گئے بل کے تحت اسکول اسپتال کے نام پر حاصل کردہ عطیات کو سیاسی، ذاتی مقاصد میں استعمال کرنے پر سزا ہوگی، تمام خیراتی اداروں، پروموٹرز اور فنڈ ریزنگ مہم کو رجسٹرڈ کرانا لازمی قراردیا گیا ہے۔ چندہ، عطیات دینے والوں کو اپنے ذرائع آمدن بتانا ہوں گے، خیراتی ادارے کو چندہ جمع کرنے کے مقاصد پیشگی طور پر واضح کرنا ہونگے۔
قانون کے تحت اب سندھ چیرٹی کمیشن اور چیئرٹی رجسٹریشن اتھارٹی قائم کی جائے گی ہرخیراتی ادارہ تمام مالی حسابات کا مفصل ریکارڈ رکھنے کا پابند ہوگا، خیرات ،عطیات اور چندے کو ذاتی کاروباری اور سیاسی مقاصد کیلیے استعمال نہیں کیا جاسکے گا، کوئی بھی خیراتی ادارہ مقررہ مقاصد کے علاوہ عطیات کو استعمال نہیں کرسکے گا۔
چندہ، عطیات جمع کرانے والے اداروں افراد کی رجسٹریشن کی جائے گی، خیراتی ادارے کی تمام مالی، سماجی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ ہوگی، سندھ چیریٹی کمیشن قانون کی خلاف ورزی پر رجسٹریشن منسوخ کرنے کامجاز ہوگا۔
مجوزہ قانون سازی خیراتی اداروں کو ملنے والے فنڈز کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کی گئی ہے کیونکہ حکومت کے علم میں یہ بات آئی تھی کہ کئی ملکی خیراتی اداروں نے عطیات کو ذاتی و کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
علاوہ ازیں خیراتی اداروں کوملنے والے فنڈز کی غیر قانونی طور پر سرمایہ کاری بھی کی گئی، آئندہ 50 ہزار روپے اور اس سے زائد ملنے والے عطیات بینک میں جمع کرانا ہوں گے، خلاف ورزی کرنیوالے خیراتی اداروں ،ٹرسٹیز پر 10 لاکھ روپے تک جرمانہ کیاجاسکے گا۔