بھارتی وزیراعظم اور ان کی جماعت نے آئندہ انتخابات جیتنے کیلئے نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ نریندر مودی اور بی جے پی نے سنگ پریوار کا ووٹ حاصل کرنے کیلئے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے میں اضافہ کردیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ابتدا سے ہی پاکستان کے مخالف رہے ہیں۔ ممبئی حملے ہوں یا کوئی اور کارروائی مودی کا ہدف ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حالیہ پاکستان مخالف تقریر اور بھارتی آرمی چیف کے اسلام آباد مخالف بیانات انتخابات جیتو پالیسی کا حصہ ہیں۔مودی گجرات سے نئی دہلی بھی پاکستان مخالف پالیسی، ہندو شدت اور عسکریت پسند گروپوں کو خوش کرنے کے بعد پہنچے حالانکہ رافیل طیارہ ڈیل میں فرانس کے اس وقت کے صدر فرانسوا اولاند نے مودی کی کرپشن کے پول کھول دیئے ہیں۔ ایک انٹرویو میں اولاند نے اور خود کمپنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مودی نے فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی ڈیسالٹ کو تیسرے گروپ ریلائنس سے ہیلی کاپٹر،طیارے اور دیگر جنگی ساز و سامان کا معاہدہ کرنے پر مجبور کیا تاکہ بھارتی وزیراعظم اپنی کرپشن چھپا سکیں۔
رافیل طیاروں کی خریداری میں رشوت لینے پر بھارتی کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ کرپشن کے الزامات پر ہوش کے ناخن لینے کے بجائے وزیراعظم نریندر مودی،کابینہ کے ارکان اور بھارتی آرمی چیف نے پاکستان کے خلاف بیانات میں اضافہ کر دیاہے۔مودی حکومت نے پاکستان کے واٹر کمیشن کو بھی اپنے ڈیموں کے معائنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ آزاد کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیک کے ڈھونگ کو ایک سال مکمل ہونے پر باضابطبہ تقریب بھی منائی گئی۔ بی جے پی نے ہندو شدت پسندوں کو خوش کرنے کیلئے گھر واپسی مہم کے دوران مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوں کا قتل عام کیا۔
مودی حکومت کی نفرت کی سیاست کے خلاف احتجاج کرنے اور سرکاری اعزازات واپس کرنے پر مصنفین، اداکاروں، صحافیوں اور سماجی شخصیات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔