کابل: افغانستان انسانی حقوق کمیشن نے امن معاہدے کے بعد شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان اور امریکہ امن معاہدے کے بعد 83 شہری ہلاک اور 119 زخمی ہوئے۔ امریکہ اور افغانستا ن کے درمیان معاہدے کے بعد 35 افراد کو یرغمال بنایا گیا۔
جاری کردہ رپورٹ میں افغانستان میں شہریوں کی 50 فیصد ہلاکتوں کا ذمہ دار طالبان کو قرار دیا گیا ہے۔ افغانستان میں ہلاکتوں کا ذمہ دار داعش اور دیگر دہشت گردوں کو قرار دیا گیا۔
افغان حکومت کا کہنا ہے کہ کامیاب امن عمل کے لیے طالبان کوافغانستا ن میں حملے روکنے ہوں گے۔
دوسری جانب طالبان ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ کارروائیاں روکنے کے حوالے سے افغان حکومت سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا جبکہ مسئلے پر امن معاہدے میں بھی بات نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ امن معاہدے کے خلاف کوئی حملہ نہیں کیا گیا اور حملوں کو 100 سے 40 فیصد کر دیا گیا ہے جو امن کی خواہش کا ثبوت ہے۔
گزشتہ روز قطر میں امریکی افواج کے سربراہ سے طالبان رہنماؤں نے ملاقات کی تھی۔
افغان ترجمان سہیل شاہین کے مطابق ملاقات میں معاہدے پر مکمل عمل درآمد اور ساتھ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر سے متعلق گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران معاہدے کی خلاف ورزی، حل کے لیے دیگر امور اور طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 29 فروری کو دوحہ میں ہونے والے طالبان امریکہ مذاکرات میں 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ طے پایا تھا تاہم افغان صدر کی جانب سے طالبان قیدیوں کو رہا نہ کرنے کے فیصلے کے بعد طالبان نے افغان حکومت پر دوبارہ حملوں کا اعلان کیا تھا۔