لندن: برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کورونا ویکسین کی معلومات چرانے کے لیے دنیا بھر کے خفیہ ادارے متحرک ہوگئے ہیں۔
نشریاتی ادارے کے مطابق ویکسین تیار کرنے کی معلومات چرانے کے لیے ایک خفیہ سائبر جاسوس جنگ شروع ہوچکی ہے۔
امریکی خفیہ ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ امریکی سائبر سیکیورٹی کے اداروں نے حکومت اور طبی تحقیق پر کام کرنے والے اداروں کو خبردار کیا ہے کہ کورونا سے متعلق ویکسین کی تیاری کا ڈیٹا کسی وقت بھی چوری ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خفیہ اداروں نے امریکہ میں ایسی سرگرمیوں کو محسوس کیا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ یونیورسٹی کی نئی ویکسین 6 بندروں پر آزمائی گئی تھی جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق 4 ہفتوں بعد تمام بندر صحت مند تھے اور ان میں وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری کورونا کی کوئی علامت نہیں پائی گئی۔
کورونا وائرس کی نئی ویکسین کو محفوظ اور موثر ثابت کرنے کی کوشش میں 6 ہزار سے زائد افراد پر مشتمل ویکسین ٹرائل اگلے ماہ کے آخر تک شروع کیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہنگامی منظوری ملنے کے بعد رواں سال ستمبر تک لاکھوں کی تعداد میں یہ نئی ویکسین دستیاب ہوسکتی ہے۔