چین کے صدر شی جن پنگ کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے معاملے پر چین اور امریکہ کے درمیان جنگ ہوسکتی ہے۔
چینی صدر کو بتایا گیا ہے کہ وبا کے پیش نظر چین کو بڑھتی ہوئی دشمنی کا سامنا ہے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات مسلح محاذ آرائی میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ ماہ صدر شی جن پنگ اور دیگر اعلی افسران کو پیش کی گئی تھی جس کے مطابق 1989 میں تیانمن اسکوائر میں جمہوریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے بعد سے یہ دوسرا موقع ہے کہ عالمی سطح پر چین مخالف جذبات عروج پر ہیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کہتی ہیں چین کے فیصلوں نے امریکیوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالا اور صدر ٹرمپ چین سے زیادہ خوش نہیں ہیں کیوں کہ چین نے کورونا سے متعلق جینیاتی معلومات نہیں دیں۔
خیال رہے کورونا وائرس کے متعلق امریکہ اور چین کی جانب سے تلخ بیانات کا تبادلہ کافی عرصے سے جاری ہے جب کہ امریکہ نے چین پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ اس نے ووہان کی لیبارٹری میں وائرس تیار کیا۔
کووڈ 19 کے آنے کے بعد جب دونوں ملکوں کے درمیان فضا مزید کشیدہ ہوئی ہے اور ایک موقع پر ٹرمپ اسے ’چینی وائرس‘ کا نام بھی دے چکے ہیں۔
امریکہ کے وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اس حوالے سے واضح ثبوت موجود ہیں کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کی ایک لیباٹری سے شروع ہوا لیکن انہوں نے اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
امریکہ صدر ٹرمپ بھی کہہ چکے ہیں انہوں نے کورونا وائرس کو لیبارٹری میں تیار کرنے کے ثبوت دیکھے ہیں۔
ابھی تک یہ بحث ہو رہی ہے کہ وائرس کہاں سے آیا۔ کیا یہ قدرتی ہے یا انسان کا بنایا ہوا ہے اور کسی لیبارٹری سے جان بوجھ کر چھوڑا گیا ہے۔ یا غیر ارادی طور پر یہ لیک ہوگیا؟
ابھی تک ایسی کوئی ٹھوس شہادت سامنے نہیں آئی ہے کہ اسے کسی ملک نے لیبارٹری میں تیار کر کے کسی مذموم مقاصد کے لیے دنیا میں پھیلایا البتہ اشاروں کنائیوں میں چین کو مرد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔