اسلام آباد: احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف عبدالغنی مجید اور انورمجید پر فرد جرم عائد کر دی ہے جب کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا ہے۔
احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے معاملے کی سماعت کی۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔
جج احتساب عدالت نے استفسار کیا کہ کیاملزمان صحت جرم سے انکار کر رہے ہیں؟ وکیل صفائی نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ سمری کی منظوری دے۔ نیب نے اختیارات کاغیر قانونی استعمال کرکے غلط ریفرنس بنایا۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ میں نے کبھی رولز کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، قانون کے مطابق جو سمری آئی اسے منظور کیا۔ اگر سمری غلط ہوتی تو وہ موو ہی نہ ہوتی۔
جج اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ ہم کیس کے میرٹ پر بات نہیں کر رہے کہ سمری کیسے آئی اور منظور ہوئی۔
عدالت نے نواز شریف کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی تفصیل7 دن میں طلب کرلی ہیں۔ عدالت ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر نواز شریف کی عدم پیشی کی صورت میں جائیداد منجمد کر لی جائے گی۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت 24ستمبر تک ملتوی۔
آصف علی زرداری نے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس کو خارج کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے استفسارکیا کہ کیا آپ درخواست پر دلائل کے لیے تیار نہیں ہیں؟ آصف زردای کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ درخواست پر دلائل کے لیے 17 ستمبر کی تاریخ مقرر کر دیں۔
فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی سے پہلے نئی درخواست آنے پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا تاہم عدالت نے کارروائی 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
مذکورہ ریفرنس میں سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت 5 ملزمان نامزد ہیں۔
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو بذریعہ اشتہارنوٹس جاری کرتے ہوئے17 اگست تک پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
نوازشریف کی قانونی ٹیم نے احتساب عدالت کے فیصلے کےخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا اوربعدازاں درخواست واپس لےلی۔