سپریم کورٹ نے رحیم یار خان میں کچے کا علاقہ ڈاکوؤں سے کلیئر کروانے کا حکم جاری کر دیا۔
رحیم یار خان مندر حملہ ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہوئی۔
دوران سماعت عدالت نے 8 سالہ بچے کو اب تک گرفتار نہ کرنے پر متعلقہ حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ بچے کو گرفتار کرنے والے ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کی جائے۔
عدالت نے مندر پر حملے میں ملوث ملزمان کی شناخت ایک ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی شناخت کے بعد گرفتار بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے اور ملزمان کی شناخت کے بعد چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جائے، ٹرائل کورٹ بغیر کسی التواء کے 4 ماہ میں فیصلہ یقینی بنائے۔
مندر کے بیرونی حصے کو بھی ایک ماہ میں مکمل کیا جائے: عدالت
فاضل عدالت کا کہنا تھا ہمیں آگاہ کیا گیا ہے کہ مندر کے اندرونی حصے کی بحالی کا کام مکمل ہو چکا ہے، مندر کے بیرونی حصے کو بھی ایک ماہ میں مکمل کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے رحیم یار خان کے گاؤں بھونگ میں سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی برقرار رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آگاہ کیا گیا ہے کچے میں موجود ڈاکو لوگوں کو دھمکیاں رہے ہیں، ڈاکو اغواء کی دھمکیوں کے ساتھ املاک کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔
عدالت نے رحیم یار خان میں کچے کا علاقہ ڈاکوؤں سے کلیئر کروا کر علاقے میں امن بحال کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ پنجاب حکومت اور آئی جی کچے کے علاقے میں امن و امان کو یقینی بنائیں۔
پاکستان بنے اتنا عرصہ ہو گیا ہم ڈاکوؤں سے جان نہیں چھڑوا سکے: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے کہا کہ پاکستان بنے اتنا عرصہ ہو گیا ہم ڈاکوؤں سے جان نہیں چھڑوا سکے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کچے کا علاقہ سندھ کے ساتھ بھی لگتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہر طرف سے مل کر کارروائی کریں تو کیسے نہیں کام ہوتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ مسئلہ ہندو مسلم کا نہیں انتظامیہ کی نیت کا ہے، ژوب میں مندر بحال ہوئے، مقامی عالم مہمان خصوصی تھے۔
سپریم کورٹ نے مندر حملہ کیس میں نامزد ملزمان کو ایک ماہ میں ریکور کرنے اور ان سے نقصان کی رقم وصول کر کے مندر انتظامیہ کو دینے کی ہدایت بھی کی۔
عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر کمشنر بہاولپور اور ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان کو طلب کر لیا۔