کابل ایئرپورٹ کے قریب یکے بعد دیگرے تین دھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 90 ہوگئی۔
تین دھماکوں میں 13 امریکی فوجی، 28 طالبان سمیت 90 افراد ہلاک جبکہ 150 افراد زخمی ہوگئے۔ دہشت گرد تنظہم داعش نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
رائٹرز کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں امریکی اور طالبان کے گارڈزبھی شامل ہیں۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے بتایا کہ کابل ایئر پورٹ میں لوگوں کے جمع ہونے کی جگہ پر دھماکے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکوں کے مقامات پر امریکی افواج کا کنٹرول تھا۔
سہیل شاہین نے کہا کہ کابل ایئر پورٹ پرہونے والے دھماکوں کی مذمت کرتے ہیں۔ مجرموں کوانصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔
افغان میڈیا کے مطابق کابل ایئر پورٹ کے مشرقی گیٹ پر دھماکہ ہوا اور بعد میں فائرنگ کی آواز بھی سنی گئی ہے۔
امریکی وزارت دفاع کے ترجمان جان کربی نے بھی دھماکوں کی تصدیق کی ہے۔ جان کربی کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی تعداد کے متعلق فی الحال کچھ نہیں بتایا جاسکتا۔
امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ایک دھماکہ ایئرپورٹ کے گیٹ پر ہوا اور دوسرا تھوڑے فاصلے پر بیرن ہوٹل کےقریب۔ جان کربی نے بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں امریکی بھی شامل ہیں۔
رائیٹرز کے مطابق جاں بحق افراد میں بچے بھی شامل ہیں۔ پیٹاگون کا کہنا ہے کہ دھماکا خود کش تھا۔
کابل ایئر پورٹ پر حملے کی اطلاعات موجود تھیں۔ برطانوی وزیربرائے آرمڈ فورسزجیمزہیپی نے خدشہ ظاہر کیا تھا حملہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابل ایئر پورٹ پر ہینڈلنگ سینٹر میں موجود افراد کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ وہاں سے انخلا کا عمل جلد ختم کیا جائے۔
وزیربرائے آرمڈ فورسز نے کہا کہ افغانستان میں غیرمحفوظ افراد کی حفاظت یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ افغانستان سے برطانیہ کی آخری پرواز کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔
افغانستان سے انخلا کیلئے ہزاروں کی افراد اس وقت کابل ایئرپورٹ پر جمع ہیں۔ امریکا31 اگست تک افغانستان سے انخلا چاہتا ہے۔ امریکی حکام کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ افغان باشندوں کو افغانستان سے نکالا لیا جائے۔
تمام ممالک نے افغانستان میں موجود اپنے باشندوں کو کابل ایئرپورٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ صرف ان امریکیوں کو سفر کرنا چاہیے جنہیں انفرادی طور پر وہاں جانے کو کہا گیا ہے۔
امریکی حکام نے کہا کہ کابل کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور متبادل راستوں پر غور کر رہے ہیں۔ قطر کے حکام کا کہنا تھا کہ آپریشن کے آغاز سے اب تک 7 ہزار سے زائد افراد کو دوحہ لایا گیا۔ ساڑھے 8 ہزار سے زائد مسافروں نے متحدہ عرب امارات کے راستے سفر کیا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق گزشتہ ہفتے ڈھائی ہزار امریکیوں سمیت 17 ہزار افراد کا افغانستان سے انخلا کیا گیا۔