وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غلطیاں فوج اور عدلیہ سب سے ہوتی ہیں، ماضی میں انہوں نے بھی فوج پر تنقید کی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ پیچھے پڑ جائیں، بُرا بھلا کہیں۔
انہوں نے کہا کہ مافیاز فوج کے پیچھے اس لیے پڑی ہیں کہ فوج حکومت گِرا دے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کی تین سالہ کارکردگی کی تشہیر کیلئے منعقد خصوصی تقریب سے خطاب میں کیا۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملکی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف کے پاس گئے تو کڑی شرائط کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپنی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری پر فخر ہے، پلوامہ واقعے کے بعد ملکی دفاع کے لیے مضبوط فوج کی اہمیت کا احساس ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی لابی دنیا بھر میں ہماری مسلح افواج کےخلاف مسلسل پروپیگنڈے میں مصروف رہتی ہے، پاکستان میں بھی ایک مخصوص ٹولہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے فوج کو ہدف تنقید بناتاہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ زر مبادلہ کے ذخائر تین سال پہلے 16.4 ارب تھے جو اب بڑھ کر 27 ارب ڈالر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تین سال میں صنعتوں کی شرح نمو میں 18فیصد اضافہ ہوا۔ پاکستان سے ہر سال 10 ارب ڈالر چوری ہو کر کالےدھن کی صورت میں باہر منتقل ہوتا رہا، قومی احتساب بیورو (نیب) نے ہماری حکومت سے پہلے 18 سال میں 90 ارب روپے ریکور کیے تھے، گزشتہ 3سال میں نیب 519 ارب روپے ریکور کر چکا ہے۔
وزیراعظم نے سابق صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماضی میں آصف زرداری حکومت سے نکلے تو سیدھےجیل میں گئے، جیسےہی ن لیگ کی حکومت ختم ہوئی توآصف زرداری جیل سے سیدھا اقتدارمیں آئے، جب صاحب اقتدار طبقہ بدعنوانی میں ملوث ہو تو ملک تباہ ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں کی ترقی کا راز سب کےلیے یکساں قانون ہے۔ ن لیگ کے دور میں ملکی برآمدات میں اضافہ ہی نہیں ہوا، موجودہ دور میں کئی برسوں بعد پہلی بار برآمدات میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں تاجر برادری کے اعتماد میں 108 فیصد اضافہ ہوا۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ تہیہ کیا ہوا ہے اپنے ملک کو دوسروں کے مفاد کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، ماضی میں امریکا کا ساتھ دیا، مطلب پورا ہوا تو پاکستان پر پابندیاں عائد کردی گئیں، ماضی میں بھی واضح کرچکا تھا کہ امریکا کی جنگ ہماری جنگ نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے امریکا کی مدد کی اور جواب میں امریکا نے 480 ڈرون حملےکیے، امریکا کی جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان کے باوجود پاکستان کو مسائل کی وجہ قرار دیا گیا۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ امن میں معاونت ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، افغانستان میں فوج اپنی کرپٹ حکومت کے تحفظ کے لیے نہیں لڑی، افغانستان گزشتہ 40سال سے خانہ جنگی اور انتشار کا شکار ہے، افغان بہادر قوم ہیں جنہوں نے 10 لاکھ شہادتوں کے باوجود ہار نہیں مانی۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کی موجودہ حالات میں مدد کرنی چاہیے، طالبان مخلوط حکومت، انسانی حقوق کی پاسداری، عام معافی کا اعلان کرچکے ہیں، تو یہ کہنے کا کیا مطلب ہے کہ وہ اپنے الفاظ پر قائم رہیں گے یا نہیں، جب قائم نہیں رہیں گے تو تب کی تب دیکھیں، ابھی تو دنیا کو افغانستان میں امن کے لیے ان کی مدد کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان اپنی سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ کرنےکااعلان کر چکے ہیں، طالبان سارے افغان دھڑوں کو ملا کرامن کی بات کر رہے ہیں تو ان کی مدد کرنی چاہیے۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ مینارپاکستان پر خاتون کی بے حرمتی کا واقعہ پوری قوم کے لیے باعث ندامت ہے۔