اسلام آباد: ملک بھر میں آج یوم دفاع ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے۔ دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 توپوں کی سلامی سے کیا گیا جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21, 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
یوم دفاع پاکستان کے حوالے سے مزار قائد پر پاک فضائیہ کی جانب سے گارڈز کی تبدیلی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ مزار قائد پر گارڈز کے فرائض پاکستان ایئر فورس کے کیڈٹس نے سنبھال لیے۔
ائیروائس مارشل محمد قیصر جنجوعہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے اور انہوں نے مزار قائد پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
دوسری جانب نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں بھی خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ نیول چیف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ نیول افسران، چیف پیٹی افسران، سیلرز اور شہدا کے اہلخانہ نے تقریب میں شرکت کی۔
یاد گار شہدا پر نیول چیف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے پھولوں کی چادر چڑھائی۔ پاک بحریہ کے چاک وچوبند دستے نے سلامی دی جبکہ نیول چیف ن شہدا کے اہلخانہ سے ملاقات کی۔
6 ستمبر 1965 کو جب بھارت نے رات کی تاریکی میں لاہور پر حملہ کیا توافواج پاکستان نے شجاعت، دلیری اور بہادری کی جو تاریخ رقم کی جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔
1965 کی جنگ میں پاک فوج نے طاقت کے نشے میں چور اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیے اور لاہور میں ناشتہ کرنے کی خواہش رکھنے والے دشمن کو منہ کی کھانا پڑی۔
تاریخ شاہد ہے کہ دشمن کو اس جنگ میں ہر محاذ پر بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور ایک مرتبہ پھر ثابت ہو گیا کہ جذبہ، جرات اور حوصلہ ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔
56 سال قبل آج ہی کے دن دشمن شب کی تاریکی میں پاک سرزمین پر حملہ آور ہوا تو پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے ہرحملے کو نہ صرف پسپا کیا بلکہ چونڈہ سیکٹر کو بھارتی سورماؤں کی نعشوں کے قبرستان میں تبدیل کردیا۔ اسی طرح بھارت کو کھیم کرن پر بھی منہ کی کھانا پڑی تھی۔
1965 کی جنگ میں وطن کے سپوتوں نے صرف زمین پر ہی دشمن کے دانت کھٹے نہیں کیے تھے بلکہ فضاؤں میں بھی وہ تاریخ رقم کی جو آج تک سنہرے حرفوں میں چمکتی دکھائی دے رہی ہے۔
اسی جنگ کے دوران پاک دھرتی کے جاں باز اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے بھارت کے پانچ ہنٹر جنگی طیاروں کو ایک منٹ میں زمیں بوس کردیا تھا جو آج تک عالمی ریکارڈ ہے۔
فوج کے بہادروں نے مکار، عیار اور لومڑی کی طرح چالاک دشمن پہ اپنی مہارت کی دھاک صرف زمین اور فضاؤں میں ہی نہیں بٹھائی تھی بلکہ سمندر میں بھی اس پر وہ ہیبت طاری کی کہ آج تک اسے پچھتاوا ہے۔
محاذ جنگ پر لڑنے والے جوانوں کو اشیائے خورونوش کی فراہمی ہو یا پھر زخمیوں کو خون کا عطیہ دینا ہو پوری قوم اس وقت سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہوئی تھی اور ایک دوسرے پہ سبقت لے جانے کی تگ و دو کر رہی تھی۔
یہی وہ جذبہ، ہمت، جرات اور شجاعت تھی کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستانی فوج کے سامنے بھارتی فوج ریت کی دیوار کی طرح ڈھیر ہو گئی اور 17 روزہ جنگ کے دوران ہر قدم و محاذ پہ بدترین شکست اس کے مقدر میں لکھی گئی۔
بلاشبہ! پاکستان کی مسلح افواج نے جس بے جگری اور بہادری سے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکست دی وہ ہماری تاریخ کا روشن و درخشاں باب ہے۔