وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے ہم افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، اگر دنیا نے افغانستان کو تنہا چھوڑا تو مختلف بحران جنم لیں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے 20 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ خطے کو کئی چیلنجز درپیش ہیں، ہم نے تمام مسائل کو مل کرحل کرنا ہے، مضبوط مواصلاتی نظام سے خطے میں مثبت اثرات آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا سے پوری دنیا کی معیشتیں متاثر ہوئیں، تجارت، سرمایہ کاری اور روابط کے لیے ایس سی او اہم فورم ہے، کورونا کی صورت حال میں دنیا کا ہیلتھ سیکٹر مقابلہ نہیں کر سکا، ہم نے کورونا کی صورت حال میں صحت کے ساتھ معاشی صورت حال پر بھی نظر رکھی، پاکستان دنیا کے ساتھ مل کر کورونا وبا کے خاتمےکے لیے کردار ادا کرتا رہےگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی دوسرا بڑا چیلنج ہے جو دنیا کو لاحق ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہم نے بلین ٹری منصوبہ شروع کیا۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا بدقسمتی سے دنیا میں دہشتگردی کو مذہب سے جوڑا جاتا ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں معاشی نقصان کے ساتھ ہمارے 10 لاکھ لوگ متاثر ہوئے۔
افغانستان کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان اس وقت پوری دنیا کی توجہ کا مرکز ہے، پچھلی افغان حکومت 75 فیصد غیرملکی امداد پر چل رہی تھی، طالبان نے افغانستان کا خونریزی کے بغیر کنٹرول حاصل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج افغان عوام کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ضرورت ہے، یہ دنیا کا افغانستان کے ساتھ کھڑے ہونے کاوقت ہے، افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کام ہونا چاہیے، افغانستان کا مسئلہ بھی سب کو مل کر حل کرنا ہوگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ایسا سیاسی ڈھانچہ ہونا چاہیے جس میں تمام گروپوں کی نمائندگی ہو، طالبان کو سیاسی استحکام کے ساتھ افغان عوام کا بھروسہ جیتنا ہو گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان ایسا ملک ہے جس میں کوئی باہر سے حکمرانی نہیں کر سکتا لیکن افغانستان کو اس کے حال پر بھی نہیں چھوڑا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرنے والا اہم ملک ہے، ہم نے افغانستان سے متعلق ہمیشہ یکساں مؤقف رکھا، افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت آچکی ہے، افغانستان کو تنہا چھوڑا تو مختلف بحران جنم لیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، پاکستان سمجھتا ہے کہ افغان عوام اپنے فیصلے خود کریں۔