اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حکومت کو اپوزیشن کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اپوزیشن نے حکومتی شکست کو اپنی جیت سے تعبیر کیا ہے۔
قومی اسمبلی کے ایوان میں پیش کردہ دو بلوں پر حکومت کی نسبت اپوزیشن کے ووٹ زیادہ نکلے ہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کی شکست پر اپوزیشن جماعتوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن نے آج حکومت کو قومی اسمبلی میں شکست دے دی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت کو آج قومی اسمبلی میں دوسری شکست بھی ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے 127 اور حکومت کے 78 ووٹ نکلے ہیں۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پرائیوٹ ممبرز ڈے پر ایک مرتبہ حکومتی مخالفت کے بعد ہونے والی ووٹنگ میں کامیابی حاصل کرکے اپوزیشن رکن نے اپنا بل ایوان میں پیش کیا۔
حکومت کو دوسری مرتبہ اس وقت شکست کا سامنا کرنا پڑا جب حکومتی رکن کی جانب سے پیش کردہ بل کی اپوزیشن نے مخالفت کی تو اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے ووٹنگ کرائی جس میں حکومتی بنچوں کو شکست ہوگئی۔
قومی اسمبلی کے منعقدہ اجلاس میں جب اپوزیشن رکن سید جاوید حسنین نے بل پیش کیا تو حکومت نے اس کی مخالفت کی۔
سید جاوید حسنین کی جانب سے ایوان میں پیش کردہ بل کے تحت کوئی منتخب رکن اسمبلی آئندہ سات سال تک کسی دوسری پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لـڑنے کا اہل نہیں ہو گا۔
پیش کردہ بل کی مخالفت کرتے ہوئے پارلیمانی سیکریٹری ملیکہ بخاری نے ایوان میں مؤقف اختیار کیا کہ کسی بھی رکن سے جمہوری حق نہیں چھین سکتے ہیں۔
سید جاوید حسنین کی جانب سے پیش کردہ بل پر جب ووٹنگ کی گئی تو بل کے حق میں 117 ووٹ آئے جب کہ اس کی مخالفت میں 104 ووٹ ڈالے گئے۔
حکومت کو شکست کے بعد اپوزیشن رکن سید جاوید حسنین کا پیش کردہ بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔
قومی اسمبلی کے ایوان میں ووٹنگ پر ہونے والی حکومتی شکست پر سابق اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ آج اپوزیشن کی اخلاقی جیت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اخلاقی طور پر اب مستعفی ہوجانا چاہیے۔
ایوان میں حکومتی بنچوں کو ایک اور بل پر اس وقت شکست کا سامنا کرنا پڑا جب حکومتی رکن اسما قدیر کی جانب سے خواتین کو سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے پر سزا کی تجویز کا بل پیش کیا گیا۔
اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ہونے والی ووٹنگ کے بعد کہا کہ فوجداری قوانین ترمیمی بل 2021 پیش کرنے کی مخالفت میں ووٹ زیادہ ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اس پر کہا کہ بل کو پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس کے بعد انہوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کردیا۔