قومی رجسٹریشن کے ادارے (نادرا) نے بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہونے کا انکشاف کر دیا۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے طارق پرویز نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس کے دوران بتایا کہ نادرا کا ڈیٹا ہیک ہونے کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہونے سے ہیکرز باآسانی فراڈ کرتے ہیں، مالی فراڈ کے کیس آتے ہیں تو جب کسی کو پکڑتے ہیں تو کوئی بوڑھا شخص یا خاتون ہوتی ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس کو بتایا کہ پی ٹی اے نے کسی بھی موبائل فون کمپنی کو ڈور ٹو ڈور سم فروخت کرنے اجازت نہیں دی۔
انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی سمز کی فروخت میں ایک سال میں چھ سو فیصد کمی آئی ہے، پاکستان میں آنکھوں کا ڈیٹا بیس موجود نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طریقے سے لوگوں کے انگوٹھے کے نشان لئے جاتے ہیں،اب انگوٹھا کے نشان والے معاملہ کو ختم کرنے کیلئے انگلیوں کے دو آپریٹرز کو ایک سال میں 10 کروڑ اور 5 کروڑ جرمانہ کیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس کو بتایا کہ 5 لاکھ 36 ہزار سمز کو بلاک کیا گیا ہے جب کہ موبائل آپریٹرز نے فرنچائزز کو 2 کروڑ 30 لاکھ جرمانہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 ہزار غیر قانونی سمز کی صرف رواں سال اکتوبر میں نشاندہی کی گئی ہے جس کی فروخت روکنے کیلئے پی ٹی اے نے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی فراڈ کا میسج بھیجنے والوں کے خلاف پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر شکایت کی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب نادرا نے ایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے کے قائمہ کمیٹی میں دیئے گئے بیان پرتردید جاری کر دی۔
ترجمان نادرا نے کہا ہے کہ عوام کا بائیومیٹرک ڈیٹا مکمل طور پرمحفوظ ہے، ڈیٹا ہیک نہیں ہوا، اس سے متعلق بیان غلط فہمی اورناسمجھی پرمبنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نادرا نے ایف آئی اے سےغیرضروری اورغلط بیانی پروضاحت طلب کر لی ہے۔