تحریک انصاف ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں، تحریک انصاف نے53 بینک اکائونٹس اور31 کروڑ روپے کی رقم کوظاہرنہیں کیا،عطیات سے متعلق بھی غلط معلومات فراہم کی گئیں۔
سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف نے 77 میں سے صرف 12 بینک اکاوئنس ظاہرکیے،نیوزی لینڈ اور کینیڈا کے اکائونٹس تک رسائی نہیں دی گئی اورغیر ظاہرشدہ فنڈز کے بارے میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف نے 2008 اور 2009 کے دو بینک کھاتوں کو ظاہر نہیں کیا گیا،2008 سے 2013 تک 1 ارب 33 کروڑ 22 لاکھ کے فنڈز ظاہر کئے گئے،اسٹیٹ بینک نے انکشاف کیا کہ ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے 65 بنک اکائونٹس ہیں۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ سال 2008 اور 2009،سال 2012 اور2013 میں تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے سامنے 1 ارب 33 کروڑ روپے کے عطیات ظاہر کئے،عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کی گئیں،اسٹیٹ بینک کی اسٹیٹمنٹ سے ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کو 1 ارب 64 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2012 اور 2013 کی آڈٹ رپورٹ پر کوئی تاریخ درج نہیں،آڈٹ فرم کی فراہم کردہ کیش رسیدیں بنک اکائونٹس سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
رپورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے بھارتی،فرانسیسی اورآسٹریلوی قوانین کا حوالہ دیا گیا ہے، تحریک انصاف کے بیرون ملک سے فنڈز اورڈالرآپریٹڈ اکائونٹس کی تفصیلات رپورٹ میں شامل کی گئی ہیں۔
اسٹیٹ بنک اور امریکی ادارے فارا ایل ایل سی کی پی ٹی آئی اکائونٹس سے متعلق تفصیل اورتحریک انصاف کے 2008 سے 2013 کے آڈٹ کی تفصیلات بھی رپورٹ کا حصہ ہے،اسکروٹنی کمیٹی نے بینک اکائونٹس پراپنا تجزیہ بھی رپورٹ کا حصہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آڈٹ رپورٹ منظوری کیلئے پی ٹی آئی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں پیش کی گئی تھی،آڈٹ رپورٹ پرتاریخ نہ ہونا اکائونٹنگ معیار کے خلاف ہے۔