مری،گلیات اور آزاد کشمیر میں برفانی طوفان نے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔
مری، گلیات اور آزاد کشمیر میں برفانی طوفان کے بعد محکمہ موسمیات نے 50 سے 90 کلو میٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
انتظامیہ نے کسی بھی صورتحال سے بچنے کے لیے شہریوں کو بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہےکہ مری سے باہر موجود شہریوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مری کا رُخ نہ کریں۔
اس کے علاوہ برفانی طوفان سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیا نہ ہونے کے برابر ہیں اور دواؤں کی قلت کا بھی سامنا ہے ۔
ہزاروں سیاح پھنس گئے
مری میں برفباری کا سلسلہ گزشتہ دو روز سے جاری ہے اور برفباری کے ساتھ سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے، ایک اندازے کے مطابق اب تک سوا لاکھ سے زائد گاڑیاں شہر میں داخل ہو چکی ہیں جس کے باعث شدید رش اور سڑکوں پر بد ترین ٹریفک جام ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں نے رات خون جما دینے والے موسم میں کھلے آسمان تلے گزاری۔
شدید برفباری اور ٹریفک جام کے باعث ہزاروں سیاح رات سے سڑکوں پر پھنسے ہوئے ہیں جبکہ ٹریفک پولیس کے اہلکار سڑکوں پر ٹریفک بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سیاحوں کا کہنا ہے کہ بچوں، خواتین اور بڑی عمر کے افراد کے ساتھ رش میں پھنسے ہوئے ہیں، بچوں کا دودھ اور دوائی بھی ختم ہو گیا ہے اور ٹھنڈ بھی بہت زیادہ ہے، حکومت سے اپیل ہے کہ ہماری مدد کی جائے اور ہمیں یہاں سے نکالا جائے۔
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کا کہنا ہے کہ مسلسل برفباری کے باعث ہنگامی صورتحال ہے اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مری جانے والے راستے کو بہارہ کہو ٹول پلازہ سے بند کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مری میں داخلہ بند کرنے کا فیصلہ شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے کیا، سیکڑوں سیاح گاڑیوں میں محصور ہیں اور رش کی وجہ سے ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹریفک میں پھنسے افراد کو نکالنے کیلئے انتظامیہ اور پولیس متحرک ہیں اور عوام سے بھی اپیل ہے کہ موجودہ صورتحال میں مری کا رخ نہ کریں۔
اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد سے مری گاڑیوں کا داخلہ اتوار کی رات 9 بجے تک بند رہے گا، مری میں برفباری اور ٹریفک جام کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے، ایمبولینس، سکیورٹی کی گاڑیاں، فائر فائٹنگ گاڑیاں پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔