قومی اسمبلی میں منی بجٹ منظور ہو گیا، اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی ترامیم کثرت رائے سے مسترد ہو گئیں،حکومت کی بعض ترامیم کی ایوان میں شق وار منظوری دی گئی، درآمدگی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھ گیا، نمک مرچ پر ٹیکس ختم اور بچوں کے دودھ پر جی ایس ٹی پر رعایت کر دی گئی۔
قومی اسمبلی کا اہم اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع جس میں وزیراعظم عمران خان ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت تمام اہم رہنما ایوان میں موجود تھے۔
حکومت کی جانب سے منظور کی گئی ترامیم کے مطابق 500روپے مالیت کے 200 گرام دودھ کے ڈبے پر جی ایس ٹی نہیں ہوگا،اب 500 روپے سے زیادہ مالیت کے فارمولہ دودھ پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔
لال مرچ اور آئیوڈین ملے نمک پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا،کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی،چھوٹی دکانوں پر بریڈ، نان،چپاتی،شیر مال،بن، رس پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔
منی بجٹ میں درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھا دیا گیا،درآمدی گاڑیوں پر تجویز کردہ 5 فیصد کے بجائے 12.5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا،تمام درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بدستور قائم رہے گی۔
مقامی طور پر تیار کردہ 1300 سی سی گاڑیوں پر ڈھائی فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی،پہلے 1300 سی سی کی مقامی گاڑی پر 5 فیصد ڈیوٹی لگانے کی تجویز تھی۔
1301سے 2000 سی سی کی مقامی گاڑی پر 10 کے بجائے 5 فیصد ڈیوٹی ہوگی،2001سی سی سے اوپر کی مقامی گاڑی پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی۔
1800سی سی کی مقامی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوگا،1801سے 2500 سی سی کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عائد ہوگا،
درآمدی الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے جب وزیراعظم عمران خان ایوان میں آئے تو حکومتی ارکان کی جانب سے ڈیسک بجا کر استقبال کیا گیا تاہم اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کی اور چور چور کے نعرے لگائے۔
منی بجٹ میں ترامیم کے لیے اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ تمام تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔ اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، محسن داوڑ، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر ارکان نے تحاریک پیش کیں۔
ترامیم کی مخالفت میں 168 حکومتی ارکان نے ووٹ دیئے جب کہ ترامیم کے حق میں اپوزیشن کے 150 ارکان نے ووٹ دیا۔
اجلاس میں فنانس سپلیمنٹری بل (منی بجٹ) کو منظور کر لیا گیا۔ منی بجٹ کی بل کے بعد اپوزیشن نے اسپیکر کی ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔