سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی میں پولنگ میں 4 دن باقی ہیں ایسے میں شہر میں بارشوں کے بعد کی صورتحال پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
کراچی کے علاقے ماری پور میں پولنگ اسٹیشنوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے، علاقے میں اعلان کردہ بیشتر پولنگ اسٹیشن دریا یا تالاب بنے ہوئے ہیں اور علاقے کے بچے یہاں سوئمنگ کے مزے لے رہے ہیں۔
ماڑی پور ویلیج میں تھانہ ماری پور سے متصل کے۔ ایس۔ علی ڈینو اسکول ماڑی پور میں بھی بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے جس کا داخلی راستہ ایک بڑے گراؤنڈ سے ہے جہاں کم از کم ایک فٹ سے زائد پانی کھڑا ہے۔
اس علاقے کے گراؤنڈ میں بچے بچیاں باقاعدہ طور پر تیراکی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، گراونڈ کا راستہ جس سڑک سے ہے وہ بھی زیر آب ہے۔
مرکزی آبادی اور مین روڈ سے اس پولنگ اسٹیشن کی طرف جانے والی سڑک پر بھی ایک فٹ پانی بھرا ہے، اپنے کام کاج کے لیے گھروں سے نکل کر اس راستے سے گزرنا تو شہریوں کی مجبوری ہوسکتی ہے مگر ووٹ ڈالنے کے لئے کوئی اس دریا سے کیوں اور کیسے گزرے گا ؟
ان سوالات کے ساتھ سابق چیئرمین یو سی 3 ماڑی پور اور موجودہ عوام دوست پینل کے امیدوار صاحب خان جسکانی اور دیگر امیدوار پریشان ہیں اور علاقے کے کئی پولنگ اسٹیشنوں میں بھرے ہوئے برساتی پانی کو نکلوانے کیلئے پریشان ہیں۔
انہوں نے علاقے کے گورنمنٹ گرلز سیکنڈری اسکول پاکستان نیوی کا بھی دورہ کرایا جس کے اندر بڑے گراونڈ میں ایک فٹ سے زائد پانی جمع ہے، اس پانی سے اوپر نظر آنے والی اسکول کی عمارت تک کوئی ماہر تیراک ہی جا سکتا ہے۔
حکومت یا انتظامیہ کوشش کرکے پولنگ کا سامان اور عملے کو کسی کشتی کے ذریعے تو اسٹیشن تک پہنچا سکتی ہے لیکن عام ووٹر خاص طور پر خواتین کا پہنچنا کسی طور پر ممکن نہیں۔
ماڑی پور کے ایک اور پولنگ اسٹیشن کے داخلی دروازے پر خندق نما گڑھوں میں برسات کا پانی بھرا ہوا ہے اور اس کے ساتھ ہی کچرے اور قربانی کی باقیات نے علاقے کو تعفن زدہ کر رکھا ہے۔