پاکستانی سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے کینیا کا میڈیا نئی پولیس رپورٹ سامنے لایا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ روکے جانے پر کار سے جی ایس یو آفیسرز پر فائرنگ کی گئی۔
کینین میڈیا کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جی ایس یو آفیسرز پر فائرنگ سے 1 کانسٹیبل زخمی ہوا جس کے بعد جوابی فائرنگ کی گئی۔
کینین میڈیا کے مطابق نیروبی میں ارشد شریف کی میزبانی خرم احمد کر رہے تھے، واقعے کے دن ارشد شریف اور خرم احمد نے انٹرٹینمنٹ کمپلیکس میں وقت گزارا تھا، نیروبی سے کچھ دور کاموکورو میں واقع انٹرٹینمنٹ کمپلیکس میں شوٹنگ رینج بھی تھی، یہ شوٹنگ رینج نشانہ بازی کے شوقین پاکستانیوں میں مقبول ہے۔
کینین میڈیا نے بتایا ہے کہ 23 اکتوبر کو درج کی گئی پولیس رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی کار پر روڈ بلاک ہونے کی خلاف ورزی پر فائرنگ ہوئی، جس کار کی چوری کی اطلاع پر روڈ بلاک کیا گیا تھا وہ اور ارشد شریف کی کار کی کمپنی مختلف تھی۔
کینین میڈیا نے سوال اٹھایا ہے کہ پولیس نے آفیسرز پر فائرنگ کے باوجود ارشد شریف کی کار کا تعاقب کیوں نہیں کیا؟
کینین میڈیا نے بتایا ہے کہ اس سے پہلے مگاڈی پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ارشد شریف کی کار نہ روکے جانے پر فائرنگ کی گئی۔
کینین میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ پولیس کے مطابق فائرنگ کی آواز سن کر خرم احمد نے 26 کلو میٹر دور ٹنگا میں مقیم پاکستانی نقار احمد نامی شخص کو فون کیا، نقار احمد نے خرم احمد کو گاڑی اپنے گھر کی طرف لانے کا کہا۔
کینین میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس کے مطابق جب گاڑی نقار احمد کے گھر پہنچی اس وقت تک ارشد شریف انتقال کر چکے تھے۔