علی شیر محسود بھائ کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار اور ان ک سترہ ماتحتوں کی بریت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گا۔
22 سالہ نوجوان نے
گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ 23 جنوری کو ہائی پروفائل کیس کا فیصلہ سننے کے لیے وزیرستان سے کراچی آیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس روز ٹیلی ویژن چینلز دیکھ رہا تھا اور اچھی خبر سننے کی امید کے ساتھ اپنے وکیل سے مسلسل رابطے میں تھا۔
مقتول کے بھائی نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدالت سے توقعات تھیں، ہم گزشتہ 5 برسوں سے اچھی خبر کے منتظر تھے لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا اور عدالت نے تمام ملزم پولیس اہلکاروں کو بری کر دیا جب کہ عدالت نے خود ہی میرے بھائی کو بے گناہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا خاندان جلد ہی سابق ایس ایس پی سندھ پولیس راؤ انوار اور دیگر پولیس اہلکاروں کو بری کرنے کے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرے گا۔
نقیب اللہ کے بھائی نے انصاف کے حصول کے لیے سپریم کورٹ تک جانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔