وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں عدالتی اصلاحات کے لیے فوری قانون سازی پر غور کیا گیا اور اجلاس کے اختتام تک کابینہ نے عدالتی اصلاحات کے بل کے مسودے کی منظوری دے دی۔ نئے قانون کے تحت چیف جسٹس سومو نوٹس لینے کا اختیار تنہا استعمال نہیں کر سکیں گے بلکہ سوموٹو اور بینچوں کی تشکیل کا کام تین ججوں پر مشتمل کمیٹی کرے گی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت رات گئے تک جاری رہا جس میں عدالتی اصلاحات بل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کردیا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ازخود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی دیکھے گی، چیف جسٹس کے بعد 2 سینئر ترین ججز کمیٹی میں ہوں گے، کمیٹی معاملہ کم از کم 3 جج کی بینچ کو بھجوائے گی، از خود نوٹس پر 30 دن کےاندر اپیل دائر کرنے کا حق دینے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ اپیل پر 14 دن کے اندر سماعت ہوگی اور عبوری حکم مانگا گیا ہو تو ایسے معاملات 14 دن کے اندر سماعت کے لیے فکس کرنے ہوں گے۔
عدالتی اصلاحاتی بل پر وزیر قانون نے ان عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارت قانون نے اس بل کی تجویز دی، عدالتی اصلاحاتی بل کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔