لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر رہا کرنے اور کسی اور کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سماعت کی۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے گوہر بانو اور وکیل تیمور ملک عدالت میں پیش ہوئے جبکہ سرکار کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
سرکاری وکیل نے دلائل کے لیے مہلت کی استدعا کر دی جس پر عدالت نے ایک گھنٹے کے بعد دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے کہا کہ اگر شاہ محمود قریشی کے خلاف شواہد موجود ہیں تو عدالت کے سامنے پیش کیے جائیں۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر دوبارہ سماعت شروع ہوئی، عدالت نے شاہ محمود قریشی کی نظربندی ختم کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ماضی میں جو کچھ ہوا، اس کو چھوڑ دیں، مستقبل میں ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے۔
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیے کہ ہر چیز مذاق نہیں ہوتی۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر رہا کرنے اور کسی اور کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ شاہ محمود قریشی سے کوئی بیان حلفی بھی نہ لیا جائے۔