سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب انتخابات اور ریویو اینڈ ججمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کررہا ہے، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر بنچ میں شامل ہیں۔ سماعت شروع ہوتے ہی اٹارنی جنرل اور وکیل الیکشن کمیشن روسٹرم پر آئے۔
الیکشن کمیشن نے ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر دلائل کی استدعا کی۔ وکیل نے کہا کہ ریویو ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر 10 منٹ دلائل کا موقع دیا جائے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ کو تو بطور مہمان کم بلاتے ہیں، ابھی بیٹھیں اٹارنی جنرل کو دلائل مکمل کرنے دیں۔
اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ آئین میں آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹس کو بھی اختیار دیا گیا، آرٹیکل 199 کیخلاف درخواست پر انٹرا کورٹ اپیل کا حق ہے، سپریم کورٹ کا آرٹیکل 184/3 کا دائرہ وسیع ہے، اس آرٹیکل کا اختیار مفاد عامہ سے متعلق ہے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ نظرثانی میں اپیل ہو سکتی ہے، نظرثانی میں اپیل کو سمجھنا ہی اصل معاملہ ہے۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وسیع دائرہ کار پر فریقین کو عدالت کو قائل کرنے کا موقع ملے گا، سنگین غداری کیس میں بھی اپیل براہ راست سپریم کورٹ آتی ہے، ان تمام اپیلوں کا ہائی کورٹ سے تعلق نہیں بنتا، قانون کے مطابق اپیل کا حق دیا گیا ہے، نئے قانون میں اپیل کو نظر ثانی کا درجہ دیا گیا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ نیا قانون خود کہہ رہا ہے کہ اپیل نہیں بلکہ نظر ثانی ہے۔ جسٹس اعجاز الا احسن نے کہا کہ بادی النظر میں قانون کہتا ہے اپیل اور نظرثانی میں فرق نہیں ہے۔