سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاون اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کےمنجمنداکاونٹس بحال کرنے کا حکم دیے دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں جعلی بنک اکاوئنٹس کیس کے دوران اکائونٹ منجمند کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت بحریہ ٹاون کے وکیل اعتزازاحسن نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل کے تمام اکاؤنٹس درست ہیں جعلی نہیں۔ اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں اکاؤنٹس منجمند کرنے کا نہیں کہا تھا۔ عدالت نے صرف مانیٹرنگ کا حکم دیا تھا۔
ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے وکیل نے بھی موقف اختیار کیا کہ ایم ڈے اے کے اکاؤنٹس بھی منجمند کر دیئے گئے ہیں، ادارہ تنخواہیں دینے سے بھی قاصر ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا حکم نامہ واضح ہے۔ انہوں نے ایم ڈے اے کے اکاونٹس کی بحالی کا بھی حکم دیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بعض اوقات سرکاری ادارے زیادہ ایفیشنسی دکھاتے ہیں۔ ہم نے اسکول فیس کیس میں اکاؤنٹس منجمند کرنے کا فیصلہ نہیں دیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ یہ فیصلہ 22 اسکولوں کیلئے نہیں بلکہ تمام سکولوں کیلئے ہے۔
اس سے قبل چیف جسٹس نے نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اسکولوں کو 20 فیصد فیسیں کم کرنے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ 2017 کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں صرف ایک سال میں عام طالبعلم کے اخراجات میں 153 فیصد اضافہ ہوا ہے۔