لاہور لاہور ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر توہین آمیزمواد کی اشاعت کے کیس میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو 15 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر توہین آمیزمواد کی اشاعت کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی ، لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے بشارت علی سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے اپنے حکم پر عملدرآمد رپورٹ پیش نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا، عدالت نے سرکاری وکیل کے جواب پر استفسار کیا آپ یہاں سیرکرنے آئے ہیں، اگر آپ جواب نہیں دے سکتے تو وزیر اعظم کو بلالیتے ہیں، یہ ہم سب کا کیس ہے اور اس میں اتنی لاپرواہی کیوں؟
عدالت کا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پر سابق وزیراعظم کےعلم میں لانے کا بتایا گیا، نگران وزیراعظم کے علم میں یہ بات کیوں نہیں لائی گئی، وفاقی حکومت کے اداروں کا کوئی افسر آج پیش نہیں ہوا، اگرعدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کرنا توبتادیں، حکومت پنجاب بھی اس معاملے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی۔
عدالت نے ایڈیشنل آئی جی شہزادہ سلطان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی اپنی حد تک کیس میں سنجیدہ نظر نہیں آتے، جس پر ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ ملزمان کے چالان جمع کرا دیئے گئے ہیں۔
عدالت نے پوچھا کہ اب تک کی پیشرفت رپورٹ کیوں نہیں پیش کی، لگتا ہے آپ لوگوں کا اس عدالتی حکم پر عملدرآمد کا ارادہ نہیں، آپ عمل درآمد کریں یا نہ کریں عدالت عمل کرائے گی، عدالت اس معاملے پر ایک لائن کھینچ دے گی۔
بعد ازاں عدالت نے 15 اکتوبر کو نگران وزیراعظم کو ذاتی حیثیت میں وضاحت کیلئےطلب کرلیا اور حکم دیا کہ اٹارنی جنرل بھی معاونت کیلئے پیش ہوں۔
عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا یہ ذمہ داران پیش ہوکر بتائیں کہ فیصلے پر عملدرآمد کرنا ہے یا نہیں۔