اسلام آباد سپریم کورٹ میں نیب ترامیم فیصلے کیخلاف نظر ثانی اپیل دائر کردی گئی ، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب ترامیم کیخلاف 15 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق نیب ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر دیا گیا، ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے درخواست گزار عبد الجبار کیطرف سے فیصلہ کیخلاف نظر ثانی دائر کی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ہمیں سنے بغیر نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ دیا اور نیب ترامیم کے بعد احتساب عدالت نے میرے خلاف ریفرنس اینٹی کرپشن عدالت کو بھجوادیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم کیخلاف درخواست میں کسی بنیادی حقوق خلاف ورزی کی نشاندہی نہیں کی گئی، استدعا ہے کہ عدالت عظمیٰ نیب ترامیم کیخلاف 15 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
دوسری جانب حکومت نے بھی فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
یاد رہے سپریم کورٹ نے رواں سال 15 ستمبر کو نیب ترامیم کیس کا فیصلہ سنایا تھا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دے دی تھیں۔
عدالت نے بے نامی کی تعریف، آمدن سے زائد اثاثوں اور بار ثبوت استغاثہ پر منتقل کرنے کی نیب ترمیم کالعدم قرار دیں ، جس کے بعد سیاست دانوں کے 50 کروڑ سے کم مالیت کے کرپشن کیسز ایک بار پھر نیب کو منتقل ہوگئے تھے۔
عدالتی فیصلے کی روشنی میں نیب نے نواز شریف، آصف زرداری ،شاہد خاقان عباسی، راجہ پرویز اشرف اور دیگر سیاست دانوں کے 80 سے زائد کرپشن کیسز بحال کردیے۔