اسرائیل نے غزہ میں اسپتال پر بمباری کردی، جس کے نتیجے میں 800 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، ڈاکٹرز اور طبی عملہ بھی شہدا میں شامل ہے اسپتال میں بے گھر ہونے والے فلسطینوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
حملے کے بعد اسرائیل نے اسپتال میں ہونے والی تباہی اور اموات کا ذمہ دار فلسطینی تنظیموں کو قرار دے دیا اور بمباری سے لاتعلقی ظاہر کردی۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے احتجاجا امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات منسوخ کر دی ہے جو خطے کے دورے پر پہنچ رہے ہیں۔
غزہ کے الاہلی اسپتال پر حملہ رات کے وقت کیا گیا، جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 500 افراد شہید ہوئے، بعد میں یہ تعداد 800 ہوگئی۔
حملے کے شہدا اور زخمیوں میں معصوم بچے اور خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ حملے کے بعد ہر طرف قیامت خیز مناظر تھے۔
واضح رہے کہ گیارہ دن کی بمباری میں فلسطینی شہدا کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے زائد ہو گئی ہے، جبکہ ساڑھے بارہ ہزار سے زائد زخمی ہیں، میتوں کو ٹرکوں میں لاد کر اجتماعی تدفین کی جا رہی ہے۔
میرا دل متاثرین کے اہل خانہ کیساتھ ہے، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں غزہ کے اسپتال پر ہونے والے حملے میں سیکڑوں فلسطینی شہریوں کی ہلاکت سے خوفزدہ ہوں اور اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرا دل متاثرین کے اہل خانہ کیساتھ ہے، اسپتالوں اور طبی عملے کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
اسپتال میں بمباری کیخلاف مختلف ممالک میں مظاہرے
غزہ کے اسپتال میں بمباری کے خلاف مختلف ممالک میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، استنبول اور انقرہ میں مظاہرے کیے، اس موقع پر پولیس نے مرچوں کا اسپرے کرکے مظاہرین کو منتشر کردیا۔