سپریم کورٹ نے آئندہ عام انتخابات کے لیے 11 فروری کی تاریخ دینے سے قبل صدر مملکت سے مشاورت نہ کرنے پر الیکشن کمیشن پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پاک الرٹز نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کی جاری سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے ملک میں آئندہ عام انتخابات کی تاریخ سے آگاہ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ملک بھر میں 11 فروری کو عام انتخابات ہوں گے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو آن بورڈ لیا گیا جس پر الیکشن کمیشن نے وکیل نے کہا کہ ہم صدر مملکت کو آن بورڈ لینے کے پابند نہیں ہیں۔
الیکشن کمیشن کے اس جواب پر عدالت ان پر برہم ہو گئی اور چیف جسٹس نے کہا کہ مہذب معاشروں میں بات چیت سے فیصلے ہوتے ہیں۔
صدر مملکت بھی پاکستانی ہیں اور الیکشن کمیشن بھی پاکستانی ہے، پھر الیکشن کمیشن کیوں ان سے مشاورت کرنے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ صدر مملکت کے ساتھ الیکشن کمیشن بات کرے، ہم جواب کا انتظار کر لیتے ہیں، کیا کسی کو الیکشن کمیشن کے صدر سے مشاورت پر اعتراض ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے جب کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس پر کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم کسی کا کردار نہیں لیں گے بلکہ یہ چاہتے ہیں کہ جس کی ذمے داری ہے وہ پوری کریں، ہم ایک تنازع کو ختم کرنا چاہتے ہیں کہ ملک میں عام انتخابات ہو جائیں لیکن انتخابات کب ہونا ہے یہ آئینی کھلاڑیوں نے فیصلہ کرنا ہے۔
الیکشن کمیشن نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ دے دی
اس موقع پر پی پی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو صدر مملکت کے ساتھ لازمی ملاقات کرنا چاہیے۔