سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کی اسکیم 33 میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے 21 دسمبر تک قبضہ ختم کروانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر نے کراچی کی اسکییم 33 میں نجی ہاٶسنگ سوسائٹی پرقبضے کے خلاف سماعت ہوئی۔
عدالت نے گوٹھ مکینوں کی آپریشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سوسائٹی کی زمین سے 21 دسمبر تک قبضہ ختم کروانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے قابضین کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کس حیثیت میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد رکوانا چاہتے ہیں؟ اپنی زمین کے حصول میں ایک نسل گزر گٸی، دوسری گزرنے والی ہے کیا تیسری نسل کا انتظار کر رہے ہیں؟
وکیل نے کہا یہ زمین غریب آباد گوٹھ کی ہے، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا شہری علاقہ میں گوٹھ آباد کی منظوری ادارہ ترقیات کراچی نے دی۔
وکیل نے کہا گوٹھ میں ایک ہزار افراد رہائش پزیر ہیں، وہاں پر مدرسہ، مسجد اور اسکول قائم ہیں۔
جسٹس ندیم اختر نے کہا کہ قابضین چاہے ایک ہزار ہوں یا ایک لاکھ، زمین ان کی ملکیت تو نہیں، گوٹھ کی ملکیت کی سند فراہم کریں، کیا گوٹھوں کی سندیں بغیر تاریخ کے جاری کی جاتی ہیں، اس سند پر تاریخ تک درج نہیں۔
عدالت نے کہا کہ سندھ حکومت غریب آباد گوٹھ منسوخ کرکے نوٹی فکیشن بھی جاری کرچکی ہے۔
وکیل سوسائٹی نے کہا کہ 2009 میں بورڈ آف ریونیو نے اس سند کو جعلی اور بوگس قرار دیا تھا، سندھ ہاٸی کورٹ نے قبضہ مافیا کی پٹیشن خارج کرتے ہوئے ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔
عدالت قابضین کے وکیل سے استفسار کیا کہ سندوں سے متعلق داٸر کردہ سول مقدمات میں تین سالوں سے پیروی کیوں نہیں کررہے، آپ کی یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہوسکتی ہے، آپ جاٸیں سول کیس سارا دن چلاٸیں آپ یہاں اعتراض نہیں کرسکتے۔