سابق گورنر سندھ و سینیئر رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) محمد زبیر نے کہا ہے کہ فروری 2022 میں ملک میں ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں تھا
عدم اعتماد کے ووٹ کے نتیجے میں حکومت لینے کے پانچ ماہ بعد پی ڈی ایم اتحاد حکومت تحیلی کر کے الیکشن کرانے جا رہا تھا، شہباز شریف کی تقریر تیار تھی، الیکشن میں جانے کا مطلب تھا کہ سب جانتے تھے کہ ڈیفالٹ نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ مسلم لیگ ن ووٹ کو عزت دو کے بیانیے سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔
محمد زبیر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت بننے سے چند روز پہلے ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ سائیڈ لائن ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن پہلے سخت، پھر مفاہمتی اور اب اکنامک بیانیہ لے کر چل رہی ہے لیکن اکنامک کے بیانیے میں حالیہ 16 ماہ کی حکومت رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
محمد زبیر نے کہاکہ جب عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تب ڈیفالٹ کا خطرہ نہیں تھا۔ ہاں یہ درست ہے کہ پی ٹی آئی نے جاتے جاتے نازک مرحلے پر پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں کم کیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت بننے کے بعد مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف کو واپس لے کر آئے جو ان کی بڑی کامیابی تھی، اسحاق ڈار اگر ملک میں ہوتے تو مفتاح اسماعیل نے وزیرخزانہ بننا ہی نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار اور مفتاح اسماعیل ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکتے تو پورا ملک کیسے ایک پیج پر آئے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کا منشور کیا ہے۔
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ ضروری نہیں کہ ہمارا اور پارٹی کا موقف ایک جیسا ہو، عوام مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اور انہی پارٹیوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔