جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے 26ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف کل اٹھائیں گے۔ وہ اپنی قابلیت اور سب سے زیادہ فیصلے تحریر کرنے میں شہرت رکھتے ہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پانامہ کیس میں نواز شریف کو نااہل قرار دینے کی سفارش کی تھی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ 21 دسمبر 1954 کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1969 میں میٹرک بورڈ امتحانات میں پانچویں، 1971 میں انٹرامتحانات اور 1973 میں بی اے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی اور 1975 میں ایم اے کرنے کے بعد برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی دو ڈگریاں حاصل کیں۔ تعلیمی قابلیت پر انہیں تین بار نیشنل ٹیلنٹ اسکالر شپ سے نوازا گیا تھا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ 1979 میں برطانیہ سے واپس لوٹے اور لاہور ہائی کورٹ سے وکالت کا آغاز کیا اور 1985 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ 20 سال وکالت کرنے کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ 1998 میں لاہور اور پھر 2010 میں سپریم کورٹ کے جج منتخب ہوئے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ 2007 میں پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں جب کہ 2008 میں وکلا تحریک کے بعد وہ لاہور ہائی کورٹ میں جج کی حیثیت سے بحال ہوئے تھے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کو سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کیس سے شہرت ملی۔ انہوں نے پانامہ کیس کے فیصلے میں اختلافی نوٹ لکھا اور نوازشریف کو نااہل قرار دینے کی سفارش کی تھی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ فیصلے محفوظ کرنے کے بجائے عدالت میں فیصلہ سناتے ہیں۔ انہوں نے 2014 سے 2018 تک دس ہزار فوجداری مقدمات نمٹا کرریکارڈ قائم کیا ہے جب کہ 18 سال کے دوران 50 ہزار سے زائد مقدمات کا بھی فیصلہ کیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ ہیڈنگ دی کانسٹیٹیوشن، کانسٹیٹیوشنل اپولوگس، ججنگ ود پیشن اور بریکنگ نیو گراؤنڈ نامی کتابیں بھی لکھ چکے جب کہ انہیں لمز یونیورسٹی، بی زیڈ یو اور پنجاب یونیورسٹی لا کالج میں قانون پڑھانے کا وسیع تجربہ بھی حاصل ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس کے عہدے پر تین سو 47 دن تک فائز رہنے کے بعد رواں سال ہی 20 دسمبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔