سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خلاف دہری شہریت اور اقامہ کی بنیاد پر دائر نااہلی کی درخواست خارج کر دی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے قرار دیا کہ مراد علی شاہ کی نااہلی کی درخواست ریٹرننگ افسر نے مسترد کر دی تھی مگر درخواست گزار نے آر او کا حکم کسی قانونی فورم پر چیلنج نہیں کیا اور مراد علی شاہ کی نااہلی کیلئے براہ راست ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ہائیکورٹ کا درخواست مسترد کرنا بالکل درست ہے کیونکہ درخواست گزار مراد علی شاہ کا سیاسی حریف ہے جو کہ اس کی نیک نیتی ظاہر نہیں کرتی۔ مراد علی شاہ کے خلاف درخواست مخالف امیدوار روشن علی نے دائر کی تھی جس کی طرف سے سینئر وکیل حامد خان نے دلائل دیئے۔
دوران سماعت بینچ کے رکن جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ فورم موجود ہونے کے باوجود براہ راست ہائیکورٹ میں درخواست کیوں دائر کی گئی، ایسے نہیں ہوتا کہ اچانک کسی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست دائر کر دی جائے، ہر کوئی عہدیداران کو ہٹانے کی درخواست براہ راست سپریم کورٹ میں لے آتا ہے، جب قانونی فورمز موجود ہیں تو درخواست گزاران کو انھیں استعمال کرنا چاہئے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کسی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست میں نیک نیتی بھی ظاہر کرنا ہوتی ہے، صرف سیاسی مخالفت کی بنیاد پر عہدے سے ہٹانے کی درخواست نہیں سنی جاسکتی۔ درخواست گزار کے وکیل حامد خان نے کہا کہ سیاسی مخالف کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ نے کامیاب رکن اسمبلی پر اعتراض اٹھانے کا اختیار بہت وسیع کر دیا ہے، نئے قانون میں تو ہر شخص قانونی فورمز پر درخواست دے سکتا ہے۔