سربراہ سنی اتحاد کونسل سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی اور کور کمیٹی دونوں سے استعفیٰ دے دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی مستعفی ہو جائیں گے۔
جمعرات کو نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے پی ٹی آئی کی ’فائنل کال‘ کی ناکامی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی دھارے سے علیحدگی اختیار کرنے کے فیصلہ کی تصدیق کی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حامد رضا نے کہا کہ کہا جا رہا تھا کہ ’پنجاب سے کارکن احتجاج کے لیے نہیں نکلے اس لیے استعفیٰ پیش کیا ہے، میں چاہتا تھا کہ مذاکرات کو ایک موقع دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی پاکستان تحریک انصاف میں ایک اتحادی کی حیثیت سے تھا اور آئندہ بھی رہوں گا، سلمان اکرم راجا پر بھی تنقید ہوئی اسی لیے انہوں نے بھی استعفیٰ دیا، انہیں استعفیٰ نہیں دینا چاہیے تھا، میرے کچھ اختلافات تھے، ڈی چوک کی جانب مارچ کے فیصلے میں شامل نہیں تھا، آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے کسی کی بھی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اسد قیصر کو پاکستان تحریک انصاف کا چیئرمین اور علی محمد خان کو سیکریٹری جنرل بنائے جانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، ہم نے علی ظفر سے رابطہ کیا ہے انہوں نے اس کی تردید کر دی ہے، پی ٹی آئی میں مشاورت کا عمل جاری ہے تاہم اس میں بشریٰ بی بی شریک نہیں ہیں۔
ادھر رپورٹس کے مطابق صاحبزادہ حامد رضا نے بانی پی ٹی آئی سےملاقات کرکےقومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے 24 نومبر کی فائنل کال کے پیش نظرپارٹی تنقید اور اختلافات کے باعث مستعفی ہونےکا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد صاحبزادہ حامد رضا کو پی ٹی آئی کی سیاسی اور کور کمیٹی میں باقاعدہ طور پر شامل کیا گیا تھا اور پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی نے سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے پارلیمانی رول حاصل کیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے بھی پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرخان نے سلمان اکرم راجا کے استعفےکی تصدیق کردی ہے تاہم صاحبزادہ حامد رضا کے حوالے سے ابھی تک کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
سینیئر وکیل سلمان اکرم راجہ کو ستمبر میں عمر ایوب کی جانب سے استعفیٰ پیش کیے جانے کے بعد پارٹی کا جنرل سیکرٹری مقرر کیا گیا تھا، انہیں پارٹی میں سرگرم کردار ادا نہ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا تھا۔