سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد کر دی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کا مطلب فوجی عدالتوں کا اختیار تسلیم کرنا ہوگا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ ہماری تمام وکلاء سے درخواست ہے کہ اس کیس کو مکمل کرنے میں ہماری مدد کریں۔
جسٹس نعیم افغان نے سوال کیا کہ یہ بتائیں انسداد دہشت گردی عدالتوں نے ملزمان کی ملٹری کو حوالگی کیسے دی؟ کیا اے ٹی سی کورٹس کا وجوہات پر مبنی کوئی آرڈر موجود ہے؟ آپ یہ سوال نوٹ کر لیں بے شک آخر میں اس کا جواب دیں۔ دوران سماعت وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں بھی جسٹس منیب اختر کے تحریر کردہ فیصلے کے کچھ حصوں پر اعتراض ہے، اس پر دلائل دوں گا۔
بعدازاں آئینی بنچ نے حکومت کی درخواست مسترد کر دی اور ملٹری کورٹس میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔