شام میں اسلامی تنظیم حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے اہم عہدیدار انجینیئر محمد البشیر کو شام کی نئی عبوری انتظامیہ کا وزیر اعظم مقرر کر دیا گیا ہے.
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق محمد البشیر اسلامی تنظیم حیات تحریر الشام سے وابستہ سالویشن حکومت کی قیادت بھی کر چکے ہیں جو شمال مغربی شام اور ادلب کے صرف کچھ حصوں پر حکومت کرتی رہی ہے۔
پیر کو آنے والی متعدد رپورٹس میں اشارہ دیا گیا ہے کہ انہوں نے ایچ ٹی ایس کے رہنما ابو محمد الجولانی اور محمد الجلالی سے ملاقات کی ہے، جو بشار الاسد کی حکومت کے تحت وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں۔
گزشتہ چند دنوں کے دوران ایچ ٹی ایس اور ترکی کے حمایت یافتہ مذاحمت کاروں نے اتوار کی علی الصبح شام کے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا تھا۔
محمد البشیر کو اب شام کے عبوری مرحلے سے گزرنے، سیاسی عدم استحکام سے نمٹنے اور جنگ زدہ علاقوں کی تعمیر نو دونوں کو حل کرنے کا چیلنج درپیش ہے جو پہلے ایچ ٹی ایس کے کنٹرول میں تھے.
محمد البشیر کون ہیں؟
محمد البشیر ایک شامی انجینئر اور سیاست دان ہیں جنہوں نے جنوری میں خود ساختہ ایچ ٹی ایس انتظامیہ، شامی سالویشن حکومت کے 5 ویں وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دینا شروع کی تھیں۔
سالویشن حکومت کی جانب سے شائع ہونے والے تفصیلات کے مطابق محمد البشیر1983 میں ادلب کے علاقے جبل زاویہ میں پیدا ہوئے۔
بطور وزیر اعظم تقرری سے قبل محمد البشیر 2022 سے 2023 تک ایس ایس جی کے ترقیاتی اور انسانی امور کے وزیر رہے ہیں۔ وہ شامی گیس کمپنی کے سابق ملازم ہیں اور ان کے پاس انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شریعت اور قانون کی ڈگریاں بھی ہیں اور انتظامی منصوبہ بندی پر مشتمل متعدد امور کے ماہر بھی ہیں.
انہوں نے 2007 میں حلب یونیورسٹی سے الیکٹریکل اور الیکٹرانک انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی، مواصلات میں مہارت حاصل ہے۔2010 میں انہوں نے وزارت تعلیم کے زیر انتظام انگریزی زبان کا ایک اعلیٰ درجے کا کورس بھی مکمل کیا۔
2021 میں انہوں نے ادلب یونیورسٹی سے شریعہ اور قانون میں آنرز کے ساتھ ڈگری حاصل کی۔ اسی سال انہوں نے شامی انٹرنیشنل اکیڈمی فار ٹریننگ، لینگویجز اینڈ کنسلٹنگ سے انتظامی منصوبہ بندی اور پروجیکٹ مینجمنٹ میں سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیا۔
اس کے بعد انہوں نے شامی گیس کمپنی سے وابستہ گیس پلانٹ کے قیام کی نگرانی کرنے والے انجینئر کے طور پر کام کیا۔
محمد البشیر کی سربراہی میں ہونے والی پیش رفت
سنہ 2021 میں بشار الاسد کے خلاف شامی بغاوت کے بعد محمد البشیر نے سرکاری اداروں میں اپنی ملازمت چھوڑ دی اور ’فوجی میدان میں انقلابیوں کی صفوں ‘ میں شامل ہو گئے۔
2022 اور 2023 کے درمیان محمد البشیر نے اپنے پیشرو علی کیدا کے دور میں ترقی اور انسانی امور کے وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
جنوری 2024 میں سالویشن حکومت کی شوریٰ کونسل نے انہیں وزیر اعظم منتخب کیا۔ ان کے انتخابی پلیٹ فارم نے ای گورنمنٹ اور سرکاری خدمات کی آٹومیشن کو ترجیح دی۔
ان کی انتظامیہ کے دوران ، رئیل اسٹیٹ فیسوں میں کمی کی گئی، منصوبہ بندی کے قواعد میں نرمی کی گئی اور ادلب شہر کے زوننگ منصوبے کو توسیع دینے کے لیے مشاورت شروع ہوئی۔
نومبر کے اواخر میں جب ایچ ٹی ایس اور دیگر شامی گروہوں نے حلب پر قبضہ کرتے ہوئے شمال مغربی شام پر حملہ شروع کیا تو محمد البشیر نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ یہ حملہ شامی حکومت کے شہریوں پر حملوں کا جواب تھا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس سے ’ہزاروں‘ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
4 دسمبر کو محمد البشیر نے سرکاری دفاتر کے افتتاح کرنے کے لیے حلب کا دورہ کیا اور سابقہ انتظامیہ کے ملازمین کی تعریف کی جو اپنے فرائض پر واپس آئے تھے۔
پیر کو بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد انہیں عبوری حکومت تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔