لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سردار شمیم احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیے درخواست پر سماعت کی ہے۔
ہائی کورٹ نے جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے جمعرات تک جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
چیف جسٹس سردار شمیم احمد خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار عدالت عالیہ کے پاس نہیں ہے۔ ہم حکومت کی درخواست پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے وقت قانون مختلف تھا۔ نئے قانون کے تحت جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے۔
جے آئی ٹی کے سربراہ سے عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ فائل لے کر آئے ہیں؟
اس پر سربراہ جے آئی ٹی کا کہنا تھا کلہ فائل تفتیشی افسر کے پاس ہے۔
چیف جسٹس نے سربراہ کو حکم دیا کہ دو گھنٹے تک تفتیشی رپورٹ لے کر عدالت میں پیش ہوں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم جوڈیشل انکوائری کرانے کا حکم دے سکتے ہیں کوینکہ عدالت کو اس کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کرانے کے لیے خلیل کے بھائی جلیل سمیت دیگر نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد عدالت نے جے آئی ٹی سے سانحہ ساہیوال کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر رکھی تھی۔