قومی کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر اور افغان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ راشد لطیف نے افغان سپنر راشد خان کو سابق کپتان وسیم اکرم سے اچھا کرکٹر قرار دیتے ہوئے کہا ہے راشد خان کی وجہ سے افغانستان ٹیم کو صحیح معنوں میں شہرت ملی، مجھے لگتا ہے کہ افغان سپنر راشد خان سوئنگ کے سلطان وسیم سے بڑے کرکٹر ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں سابق کرکٹر راشد لطیف نے قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو مشورہ دیا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھرپور واپسی کریں کیوں کہ لیجنڈ ہمیشہ ٹیسٹ کرکٹ بناتی ہے، وائٹ بال سے کبھی کوئی لیجنڈ نہیں بنتا۔
میزبان نے سوال کیا کہ کہا جاتا ہے کہ شاہین شاہ آفریدی اپنے شاہد آفریدی کے اثرورسوخ میں ہیں، اس پر آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب میں راشد لطیف نے کہا کہ شاہد خان آفریدی سے تو ہم بھی متاثر ہیں، شاہین تو ان کے داماد ہیں، لیکن میرا نہیں خیال کہ وہ زیراثر ہیں، کیوں کہ شاہین آفریدی مینٹلی تگڑے ہیں۔
انہوں نے محمد رضوان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 40 سال میں اگر کوئی اچھا کریکٹر پاکستان کرکٹ ٹیم میں آیا ہے تو وہ محمد رضوان ہیں، کرکٹ کو سائیڈ پر رکھ دیں تو محمد رضوان بہت اچھے انسان ہیں۔
انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان روہیت شرما کے بارے میں راشد لطیف نے کہا کہ وہ وائٹ بال کے کھلاڑیوں میں سے ایک بڑے کھلاڑی ہیں، روہیت شرما کو اب انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑ دینی چاہیے، چیمپیئنز ٹرافی کے بعد وہ انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑ دیں گے، وہ آئی پی ایل کھیلتے رہیں گے۔
سابق وکٹ کیپر نے کہا کہ افغانستان کو پہیچان صحیح معنوں میں راشد خان سے ملتی ہیں، وہ وسیم اکرم سے بھی اچھے کھلاڑی ہیں، اپنے ملک کے حساب سے سب کو دیکھنا چاہیے، میں ان کو مشورہ دوں گا کہ اپنی ٹیسٹ ٹیم کو بہتر کریں اور پاکستان سے جتنی ٹیسٹ کرکٹ کھیل سکتے ہیں کھیلیں۔
انہوں نے کہا کہ تین پلیئرز نے اپنا کیریئر ضائع کیا، سلمان بٹ اچھے کپتان تھے جبکہ محمد آصف جیسا بولر پاکستان میں کبھی آیا ہی نہیں۔’محمد عامر گریٹ ٹیلینٹ، لیکن اپنے آپ کو گنوا دیا، 5 سال بہت ہوتے ہیں، پاکستان کا بھی بہت بڑا نقصان ہوا، اپنا نقصان بھی ہوا اور کرکٹ کا بہت زیادہ نقصان کرگئے یہ لوگ۔
راشد لطیف نے کہا کہ اگر کوئی پلیئر ایک بار کسی غیرقانونی کام میں ملوث پایا جائے تواسے دوبارہ قومی ٹیم میں نہیں آنا چاہیے، عامر سے ملتا بھی ہوں، کوچنگ بھی کی ہے، میرا اختلاف عامر سے نہیں بلکہ کرکٹ کو جو نقصان ہوا اس سے دکھ ہے۔
وسیم اکرم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ایک بار انگلینڈ میں سائیڈ میچ ہورہا تھا، میں کھیل نہیں رہا تھا، وسیم اکرم مجھے لے گئے پریکٹس کے لیے، میں نے کہا پیچھے بال نہیں کرانا، وسیم اکرم نے دو بالیں کروائیں پھر تیسرا باؤنسر مار دیا، وسیم اکرم، وقار یونس مینٹلی ٹف لوگ ہیں، ان سے ڈریسنگ روم میں ہم نے سیکھا کہ ڈریسنگ روم کا ماحول کیسے رکھنا ہے۔
احمد شہزاد سے متعلق گفتگو میں انہوں نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ وہ اچھا بولتے ہیں، ان کی اب دوسری فیلڈ ہوگئی ہیں، ان کو اب کرکٹ میں واپس نہیں آنا چاہیے، ان کو اسی فیلڈ میں رہنا چاہیے، ان کے پاس کنٹینٹ اچھا ہوتا ہے، یہ پی سی بی میں جاکر اچھا کام کرسکتے ہیں۔
بابر اعظم کی کرکٹ سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے راشد لطیف نے کہا کہ بابراعظم اب آؤٹ ہونا شروع ہوگئے ہیں، جاوید میاںداد اور یہ دونوں اپنے زمانے میں آؤٹ نہیں ہوتے تھے، اگر آپ نے جاوید میاںداد کے نقش قدم پر چلنا ہے تو آؤٹ نہیں ہونا، ان کو کپتانی سے ہٹا کے شاہین آفریدی کو لایا، پھر ان کو کپتان بنایا پھر ہٹایا، اس سے ان کی طاقت توڑی گئی۔
سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا تھا کہ شعیب اختر کا ریکارڈ توڑنا بہت مشکل ہے کیونکہ ان کا بالنگ کرنے کا انداز مختلف تھا۔ فاسٹ بولر محمد سمیع کی گیند ایسی تھی جو ہاتھ میں آکر بہت تیز لگا کرتی تھی، محمد سمیع، شعیب اختر کے برابر کے ہی بولر تھے ۔سابق کپتان نے کہا کہ ہم محمد سمیع کو دیکھ نہیں پائے کہ وہ کس فارمیٹ کا کھلاڑی ہے اس کو ٹیسٹ میچ کھلاتے چلے گئے ، وہ وائٹ بال کا بہت اچھا بولر تھا۔