احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان کو 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔
نیب نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان کو احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن کے روبرو پیش کیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ علیم خان کے خلاف تحقیقات جاری ہے اس لئے انہیں 15 روزہ ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیا جائے۔ نیب ریفرنس میں شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے علیم خان کی جانب سے وکالت نامہ پیش کیا اور جسمانی ریمانڈ کے خلاف دلائل دیئے۔
علیم خان نے عدالت کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ وزیر بننے کے بعد 4 بار بلایا گیا، جو دستاویزات مانگیں وہ فراہم کیں ،ایسا نہ کیا تو ذمے دار ہوں، کل بھی جب بلایا تو نئے سوالات دیےگئے، گزشتہ روز نیب کی طلبی پر پیش ہوا تو کہا گیا کہ خط پر چیئرمین نیب ناراض ہیں اس وجہ سے گرفتار کیا گیا، حلفاً کہتا ہوں میرے وکیل کی جانب سے نیب کو بھجوائے گئے خط کا کوئی علم نہیں۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد علیم خان کو 15 فروری تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
علیم خان کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ احتساب عدالت کو آنے والے راستے کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کر دئیے۔ لوئر مال کی دونوں سڑکوں کو ایم اے او کالج سے سیکرٹریٹ چوک تک بند کرکے ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا گیا، اس کے علاوہ اینٹی رائٹ فورس کے دستے بھی احتساب عدالت کے اطراف تعینات کئے گئے تھے۔
قومی احتساب بیورو نے گزشتہ روز پنجاب کے وزیر بلدیات علیم خان کو آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا تھا، گرفتاری کے بعد سینیئر صوبائی وزیر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔