بنگلہ دیش کی عدالت نے معروف کرکٹر شکیب الحسن کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، شکیب الحسن پر 3 لاکھ ڈالرز سے زائد کے چیک باؤنس ہونے اور دھوکا دہی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ ڈھاکہ کے ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ضیاء الدین رحمٰن نے چیک باؤنس کیس میں شکیب الحسن کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
بنگلہ دیشی کرکٹر شکیب الحسن پر قتل کے ایک مقدمے کا بھی اندراج ہو چکا ہے، جس سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، شیخ حسینہ واجد کی پارٹی عوامی لیگ کے سابق رکنِ اسمبلی ہونے کی وجہ سے شکیب عوامی غصے کا نشانہ بنے ہیں۔ وہ ان مظاہروں کی تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں جن میں پولیس کریک ڈاؤن کے دوران کئی افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اگرچہ قتل کے الزامات کے تحت شکیب الحسن پر تاحال کوئی فردِ جرم عائد نہیں کی گئی، تاہم ان کے خلاف چیک باؤنس کیس کی سماعت جاری ہے۔ جنوری میں عدالت نے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے، جس کے بعد اب ان کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
شکیب الحسن اس وقت سے بنگلا دیش واپس نہیں آئے جب سے حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا ہے۔ وہ اس وقت کینیڈا میں ایک ڈومیسٹک ٹی 20 کرکٹ لیگ میں شرکت کر رہے تھے۔ بائیں ہاتھ کے آل راؤنڈر شکیب الحسن نے بنگلہ دیش کے لیے 71 ٹیسٹ، 247 ون ڈے اور 129 ٹی 20 میچز کھیلے ہیں، جن میں مجموعی طور پر 712 وکٹیں حاصل کی ہیں۔